سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ میں صحافتی تنظیموں کی جانب سے پیکا ترمیمی ایکٹ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے مدعی کو 19 مارچ کے لیے نوٹس جاری کر دیے۔
اسٹیون اسمتھ کا ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان، 2027 ورلڈ کپ میں شرکت نہیں کریں گے
یہ درخواست معروف قانون دان منیر اے ملک ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ پیکا ایکٹ بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور اس کی ترمیم آزادی اظہار رائے کے آئینی حق کو محدود کرتی ہے۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کے متعلقہ سیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے تاکہ آزادی اظہار کو یقینی بنایا جا سکے۔
یاد رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے 29 جنوری 2025 کو ‘دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025’ پر دستخط کیے، جس کے بعد یہ قانون نافذ العمل ہو گیا۔ اس بل کو 22 جنوری کو قومی اسمبلی اور بعد ازاں سینیٹ سے منظور کیا گیا تھا، جس کے بعد صدر نے اس کی توثیق کر دی۔
نئے قانون کے تحت وفاقی حکومت نے ملک میں پہلی بار ‘سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی’ (سمپرا) کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ خود مختار اتھارٹی ہوگی جو سوشل میڈیا ایپس، ویب سائٹس اور اسٹریمنگ چینلز کی رجسٹریشن، ان کے معیارات کے تعین، رجسٹریشن کی منسوخی اور صارفین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ذمہ دار ہوگی۔
سمپرا کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ تمام صوبائی دارالحکومتوں میں اس کے ذیلی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔