یوکرین حکومت کے ذرائع کے مطابق، امریکا اور روس کے درمیان یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں کیف کو مدعو نہیں کیا گیا۔ امریکی خصوصی ایلچی کیتھ کیلوگ نے دعویٰ کیا تھا کہ یوکرین سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کرے گا، لیکن یوکرینی وفد کی غیر موجودگی کی تصدیق کی گئی ہے۔
یورپی رہنماؤں کو بھی مذاکرات میں شامل نہیں کیا گیا، اور وہ پیرس میں فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی میزبانی میں ہنگامی اجلاس منعقد کریں گے۔ واشنگٹن نے حالیہ دنوں میں یوکرین جنگ کے حوالے سے اپنی پالیسی میں تبدیلی کے اشارے دیے ہیں۔
امریکی سفیر اسٹیو وٹکوف سعودی عرب میں ہونے والی بات چیت میں شریک ہوں گے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ وٹکوف پہلے ہی ماسکو میں پیوٹن سے تین گھنٹے طویل ملاقات کر چکے ہیں۔ مذاکرات میں امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز بھی شامل ہوں گے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ امریکا اور روس کے درمیان یوکرین کے بارے میں کیے جانے والے کسی بھی فیصلے کو قبول نہیں کریں گے۔ ٹرمپ نے یہ عندیہ دیا کہ یورپی ممالک کو یوکرین کے لیے امریکی اسلحہ خریدنے کی اجازت دی جائے گی۔
ادھر برطانوی وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ برطانیہ یوکرین کی سلامتی کے لیے فوجی مدد دینے کو تیار ہے۔ یورپی رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ امریکا کسی بھی امن معاہدے میں روس کو رعایت دے سکتا ہے۔
یوکرین میں جنگ بدستور جاری ہے، اور حالیہ روسی حملے کے نتیجے میں میکولیو میں ایک لاکھ افراد بجلی سے محروم ہو گئے۔