کراچی: سینئیر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن نے پریس کانفرنس کے دوران ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، سندھ حکومت کی کارکردگی، اور ترقیاتی منصوبوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اندر سنجیدہ تضادات ملک کے لیے نقصان دہ ہیں، اور ہم چاہتے ہیں کہ وہ غیر ملکی سازشوں کے الزامات بند کرکے مذاکرات کی راہ اپنائیں۔
شمسی نیٹ میٹرنگ کا گراس میٹرنگ نظام میں منتقلی پر غور
صوبائی ترقی اور وسائل کی تقسیم:
شرجیل میمن نے سوال اٹھایا کہ اگر دیگر صوبوں میں زیادہ ترقی ہو رہی ہے تو لوگ دوسرے صوبوں میں جانے کے بجائے سندھ کیوں آ رہے ہیں؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ میں سندھ حکومت کے 180 ارب روپے پھنسے ہوئے ہیں، جو جلد از جلد جاری کیے جانے چاہییں۔
ترقیاتی منصوبے:
تھر کول منصوبہ: پیپلز پارٹی نے تھر کول منصوبہ شروع کیا، جسے پی ایم ایل-این کی حکومت نے روک دیا تھا۔
سولر سہولیات: سندھ میں لاکھوں افراد کو شمسی توانائی فراہم کی جا رہی ہے۔
بے گھر افراد کے لیے گھر: چیئرمین بلاول بھٹو کے ویژن کے تحت 21 لاکھ بے گھر افراد کے لیے گھروں کی تعمیر جاری ہے۔
صحت کے شعبے میں سندھ کی برتری:
شرجیل میمن نے کہا کہ صحت کے میدان میں سندھ حکومت سب سے آگے ہے۔ انہوں نے این آئی سی وی ڈی، این آئی سی ایچ، اور سائبر نائف جیسے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مثال کسی اور صوبے میں نہیں ملتی۔
تعلیمی نظام میں اصلاحات:
سندھ کابینہ نے یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر (وی سی) کی تعیناتی کے لیے معیار بہتر کیا ہے۔
عمر کی حد 62 سال اور متعلقہ فیلڈ میں پی ایچ ڈی کی شرط رکھی گئی ہے۔
سندھ میں یونیورسٹیوں کی تعداد 8 سے بڑھا کر 30 کر دی گئی ہے۔
تجاوزات کے خلاف کارروائیاں:
شرجیل میمن نے بتایا کہ تجاوزات کے خلاف اقدامات پر پولیس کو اکثر حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، لیکن حکومت عوامی ردعمل کے مطابق فیصلے کرتی ہے۔