سندھ حکومت نے توانائی کے شعبے میں بڑی پیش رفت کرتے ہوئے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ وزیر توانائی سندھ ناصر حسین شاہ نے اعلان کیا کہ یوٹیلیٹی اسکیل سولر پارکس کی تعمیر اور دور دراز دیہی علاقوں میں سولر ہوم سسٹمز کی تنصیب سندھ حکومت کی توانائی پالیسی کے دو اہم ستون ہیں۔
ایس ایچ او غلام رسول ارباب کا دبنگ کریک ڈاؤن جاری: اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف اہم کارروائی
اہم اقدامات اور منصوبے:
سولر ہوم سسٹمز کی فراہمی:
ورلڈ بینک کی مالی معاونت سے 200,000 سولر ہوم سسٹمز کی تقسیم شروع کر دی گئی ہے۔
مزید 500,000 سولر ہوم سسٹمز پسماندہ دیہی علاقوں کے لیے فراہم کیے جائیں گے۔
سرکاری عمارتوں پر شمسی نظام:
48 پبلک سیکٹر عمارتوں کی چھتوں پر 30 میگاواٹ صلاحیت کے شمسی نظام نصب کیے جا رہے ہیں۔
656 اسکولوں اور 211 دیہی صحت مراکز کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
دیہی علاقوں کے لیے مائیکرو گرڈز:
شمسی پاور پلانٹس کے ذریعے توانائی فراہم کرنے کے لیے مائیکرو گرڈز قائم کیے جا رہے ہیں۔
گھارو-جھمپر ونڈ کوریڈور:
قومی گرڈ کو تقریباً 2,000 میگاواٹ صاف بجلی فراہم کرنے والی ونڈ کوریڈور کو مزید توسیع دی جا رہی ہے۔
ہوا سے بجلی پیدا کرنے والے نئے پلانٹس کی تنصیب کے لیے معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔
جدید توانائی اقدامات:
الیکٹرک بسوں کی خریداری، بایو گیس پلانٹس، فضلہ سے توانائی کے نظام، اور ای وی چارجنگ اسٹیشنز کا قیام۔
شمسی توانائی سے چلنے والے چولہے اور گیزر کی فراہمی۔
صاف توانائی کی مکمل حمایت:
وزیر توانائی نے بتایا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ کی مکمل حمایت سے توانائی کے منصوبے کامیابی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
وفاقی حکومت سے اپیل:
ناصر حسین شاہ نے وفاقی حکومت سے اپیل کی کہ وہ سندھ میں قابل تجدید توانائی کے تمام منصوبوں کو مکمل تعاون فراہم کرے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے ملک کو محفوظ رکھا جا سکے اور توانائی کے مسائل کا پائیدار حل یقینی بنایا جا سکے۔