سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ جمعرات کو محفوظ کر لیا تھا۔ کل اس کیس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ، بینچز کے اختیارات سے متعلق کیس میں فل کورٹ کی تشکیل پر بھی عدالت نے دلائل طلب کیے ہیں۔
پاک بحریہ نویں امن مشق اور پہلے امن ڈائیلاگ کے انعقاد کے لیے تیار
ایڈیشنل رجسٹرار نے شوکاز نوٹس واپس لینے کی استدعا کی ہے، جبکہ انٹراکورٹ اپیل بھی کل لارجر بینچ میں سماعت کے لیے مقرر ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی کو خط لکھ کر انٹراکورٹ اپیل کے بینچ پر اعتراض کیا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں کہا تھا کہ 23 جنوری کو جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے بعد، چیف جسٹس نے غیر رسمی اجلاس بلایا، جس میں تجویز دی گئی کہ اپیل پر 5 رکنی بینچ بنایا جائے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے لکھا کہ انہوں نے یہ تجویز دی کہ کمیٹی کے اراکین کو بینچ میں شامل نہ کیا جائے، لیکن چیف جسٹس نے 4 رکنی بینچ بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ بعد ازاں، جسٹس منصور علی شاہ نے اعتراض کیا کہ 6 رکنی بینچ بنانے کا فیصلہ ان کے لیے قابل قبول نہیں تھا۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے اس حوالے سے مزید وضاحت دی کہ انہوں نے چیف جسٹس سے اس معاملے پر گفتگو کی تھی اور اپنے اعتراضات درج کرائے تھے۔ ان کی کوشش تھی کہ بینچز کی تشکیل میں سنیارٹی اور اصولوں کی پیروی کی جائے۔
سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذر عباس کو عہدے سے ہٹا دیا تھا، اور جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے آئینی بینچ کے کیس کو غلطی سے ریگولر بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا، جس کے باعث سپریم کورٹ اور فریقین کا وقت اور وسائل ضائع ہوئے۔