حکومت نے 9 مئی کے واقعات سے متعلق جوڈیشل کمیشن تشکیل نہ دینے کا فیصلہ کر لیا، جس کے بعد حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا ہونے کا امکان ہے۔
لاہور کنسرٹ میں ناقص انتظامات پر بوہیمیا کا غصہ، ویڈیو وائرل
حکومتی موقف
ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے مطالبات کا جواب تیار کر لیا ہے۔ حکمران اتحاد نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جا سکتا۔ حکومت کے مطابق 9 مئی کے واقعات پر عدالتوں میں چالان پیش ہو چکے ہیں، اور ان واقعات میں کوئی سیاسی قیدی موجود نہیں۔
قانونی ٹیم نے حکومت کو رائے دی ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل غیر ضروری ہے، کیونکہ پی ٹی آئی کے مطالبات حقائق پر مبنی نہیں ہیں۔
تحریک انصاف کا مؤقف
پی ٹی آئی نے مذاکرات کو جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے مشروط کیا تھا۔ ان کا مطالبہ تھا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یا تین ججوں پر مشتمل دو انکوائری کمیشن بنائے جائیں۔
پہلا کمیشن عمران خان کی گرفتاری کی قانونی حیثیت، 9 مئی کے واقعات کی تحقیقات، اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے جائزے کے لیے تشکیل دیا جائے۔
دوسرا کمیشن 24 سے 27 نومبر کے واقعات کی تحقیقات کرے اور تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی یقینی بنائے۔
تحریک انصاف نے خبردار کیا تھا کہ اگر کمیشن تشکیل نہ دیا گیا تو مذاکرات جاری نہیں رکھے جائیں گے۔
ڈیڈ لاک کا خدشہ
حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کے عندیے کے بعد مذاکراتی عمل متاثر ہونے کا امکان ہے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی جلد ہی اسپیکر قومی اسمبلی کو اپنے تحریری جواب سے آگاہ کرے گی۔
مستقبل کا منظرنامہ
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کی ناکامی سیاسی ماحول میں مزید کشیدگی پیدا کر سکتی ہے، جبکہ دونوں فریقین اپنے اپنے مؤقف پر ڈٹے ہوئے نظر آتے ہیں۔