پشاور (اسٹاف رپورٹر) چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) جنرل عاصم منیر نے خیبر پختونخوا کے سیاسی قائدین سے پشاور میں ملاقات کے دوران افغانستان کے بارے میں پاکستان کے تحفظات اور داخلی سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردی کے پھیلاؤ کی وجہ صرف "فتنہ الخوارج” کی موجودگی ہے، جو سرحد پار سے پاکستان میں دہشت گردانہ سرگرمیاں کر رہے ہیں۔
پاک بحریہ کے نئے جنگی جہاز یمامہ کا ترکی کا دورہ اور مشق ماوی وطن میں شرکت
جنرل عاصم منیر نے واضح کیا کہ پاکستان کی پالیسی کا محور صرف اور صرف پاکستان ہے، اور افغانستان ہمارا برادر اسلامی ملک ہے۔ پاکستان ہمیشہ افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے، لیکن اس وقت تک دونوں ممالک کے تعلقات میں مسئلہ رہے گا جب تک افغانستان اپنے علاقے میں موجود دہشت گرد گروپوں کی موجودگی اور سرحد پار سے پاکستان میں دہشت گردی کے پھیلاؤ کو روک نہیں لیتا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں کوئی بڑے پیمانے پر آپریشن نہیں کیا جا رہا، تاہم انٹیلی جنس بنیاد پر ٹارگٹڈ کارروائیاں کی جاتی ہیں اور "فتنہ الخوارج” کی پاکستان کے کسی بھی علاقے میں عملداری نہیں ہے۔
آرمی چیف نے دہشت گردی کے خلاف متحد ہونے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "فساد فی الارض” ایک بہت بڑا گناہ ہے، اور جب تک ہم سب بلا تفریق اور تعصب دہشت گردی کے خلاف متحد نہیں ہوں گے، صورت حال میں بہتری ممکن نہیں۔
جنرل عاصم منیر نے مزید کہا کہ عوام اور فوج کے درمیان ایک خاص رشتہ ہے، اور اس رشتہ میں دراڑ ڈالنے کے لیے بیرونی ایجنڈے کے تحت جھوٹا بیانیہ پھیلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان پر تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق کو حوصلہ افزا قرار دیتے ہوئے اس پر تیزی سے عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔