تشکر نیوز کے مطابق، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تعلیم و تربیت کا اجلاس ڈاکٹر عاظم الدین زاہد لکھوی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں مدارس کی اصلاحات اور رجسٹریشن کے معاملات تفصیل سے زیر بحث آئے۔
توشہ خانہ ٹو کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت، وکیل صفائی کی عدم موجودگی سے جرح میں رکاوٹ
مدارس رجسٹریشن کے مسائل
ڈائریکٹر مذہبی تعلیم نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن میں شدید مسائل کا سامنا ہے، خاص طور پر بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے مدارس رجسٹریشن سے انکار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مدارس کے نصاب یا درس نظامی میں کوئی مداخلت نہیں کی جائے گی، لیکن رجسٹریشن کا عمل ملک کے نظام تعلیم کے لیے اہم ہے۔
اعداد و شمار
598 مدارس کی رجسٹریشن کا عمل چیک کیا جا چکا ہے۔
18164 مدارس ڈائریکٹریٹ جنرل مذہبی تعلیم سے رجسٹر ہو چکے ہیں۔
40 ہزار سے زائد مدارس ملک بھر میں موجود ہیں۔
1760 مدارس مختلف بورڈز سے الحاق کر چکے ہیں۔
1608 غیر ملکی طلبا مدارس میں زیر تعلیم ہیں، جنہیں پاکستان کے سفیر بنانے پر زور دیا جا رہا ہے۔
کمیٹی کے سوالات
رکن کمیٹی اسلم گھمن نے استفسار کیا کہ افغانستان کے کتنے طلبہ ہمارے مدارس میں زیر تعلیم ہیں؟ اس پر ڈائریکٹر مذہبی تعلیم نے کہا کہ اس حوالے سے ڈیٹا دستیاب نہیں۔
تجاویز اور سفارشات
ڈائریکٹر مذہبی تعلیم نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے پارلیمنٹ کے آرڈیننس کی ضرورت ہے، جو اس عمل کو قانونی طور پر مضبوط کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مدارس کے لیے کوئی معاندانہ رویہ نہیں اپنایا جائے گا، بلکہ ان کے تعاون سے اصلاحات کو آگے بڑھایا جائے گا۔
تشکر نیوز کی خصوصی رپورٹ