ضلع کرم میں 80 روز سے راستوں کی بندش کے باعث معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوگئے ہیں، جس کے نتیجے میں پاراچنار میں شہریوں نے شدید سرد موسم میں پریس کلب کے باہر احتجاجی دھرنا ساتویں روز بھی جاری رکھا ہے۔
شامی حکومت کا ایران سے 300 ارب ڈالر کا معاوضہ طلب کرنے کا ارادہ
تشکر نیوز کے مطابق، کرم ایجنسی میں آمد و رفت کے راستے بند ہونے کے باعث مقامی شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ان مشکلات میں دوائوں اور خوراک کی کمی شامل ہے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سڑکیں فوری طور پر کھول کر حالات کو معمول پر لایا جائے۔
اس کے علاوہ، گلگت بلتستان میں مجلس وحدت المسلمین کے زیر اہتمام مختلف مقامات پر دھرنے جاری ہیں۔ درجنوں افراد نے شدید سردی کے باوجود شہید ضمیر عباس چوک میں مرکزی دھرنے میں شرکت کی۔ ضلع نگر میں مظاہرین نے شاہراہ قراقرم کو بھی ٹریفک کے لیے بند کر دیا۔
مجلس وحدت المسلمین کے رہنما نے واضح کیا کہ پاراچنار کے مسائل حل ہونے تک دھرنا جاری رکھا جائے گا۔
دوسری جانب، خیبر پختونخوا حکومت نے کرم ایجنسی میں دوائوں کی فراہمی کے لیے آپریشن شروع کیا ہے، جس کے تحت 2500 کلو دوائیں پاراچنار پہنچائی گئی ہیں۔ مشیر صحت خیبرپختونخوا، احتشام علی نے کہا کہ دوائوں کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ضلع کے مختلف صحت مراکز میں بھی طبی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر چلنے والی 100 بچوں کی اموات کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا۔
یاد رہے کہ کرم ایجنسی میں گزشتہ ماہ مسافر بس پر مسلح افراد کی فائرنگ سے درجنوں افراد جاں بحق ہوئے تھے، جس کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہو گئے تھے اور کئی مقامات پر راستے بند ہو گئے ہیں۔
ضلع کرم میں 80 دن سے راستوں کی بندش، پاراچنار میں شہریوں کا دھرنا جاری
One thought on “ضلع کرم میں 80 دن سے راستوں کی بندش، پاراچنار میں شہریوں کا دھرنا جاری”
-
پنگ بیک: گورنر خیبرپختونخوا نے ’یونیورسٹیز ترمیمی بل 2024‘ اعتراض لگا کر واپس کر دیا - Tashakur News