پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے حکومت کی جانب سے دیوالیہ ہوتی معیشت کو سنبھالنے کا اعتراف کیا ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ معیشت مستحکم تو ہوئی ہے لیکن ترقی نہیں ہوئی۔ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ حکومت نے معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، مگر ترقی کا عمل رک گیا ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت سانحہ 9 مئی میں ملوث 60 مجرمان کو فوجی عدالتوں کی جانب سے سزائیں
اس دوران پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ارکان نے بھی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی۔ مذاکراتی کمیٹی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سلمان اکرم راجہ، سینیٹر راجہ ناصر عباس اور حامد رضا شامل تھے۔
عمران خان نے دو روز قبل کہا تھا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کو مفید بنانے کے لیے ان کی ملاقات ان کی نامزد کردہ مذاکراتی ٹیم سے کرائی جائے، تاکہ انہیں معاملات کا صحیح علم ہو سکے۔
عمران خان نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے دو اہم مطالبات بھی پیش کیے تھے: انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر سینئر ججز پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کا قیام۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان مطالبات پر عمل درآمد کیا گیا تو وہ سول نافرمانی کی تحریک کو مؤخر کر دیں گے، تاہم انہیں خدشہ ہے کہ حکومت ان تحقیقات کو نظرانداز کرنے کی کوشش کرے گی۔
گزشتہ روز، پی ٹی آئی اور حکومتی کمیٹیوں کے درمیان اسپیکر ہاؤس میں پہلی ملاقات میں مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق ہوا تھا، اور وزیراعظم نے اس میں مثبت پیش رفت کی امید ظاہر کی۔