کی رپورٹ کے مطابق، حالیہ ہفتے میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں 0.38 فیصد کا مزید اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی سالانہ شرح 4.62 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ تاہم، حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف دینے کے لیے مختلف اقدامات جاری ہیں، جس سے مہنگائی کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
کراچی میں پیپلز پارٹی ٹاؤنز چیئرمینز کا اجلاس
مہنگی ہونے والی اشیاء:
رپورٹ کے مطابق، ایک ہفتے میں 15 اشیاء ضروریہ مہنگی ہوئیں جن میں ٹماٹر، جلانے کی لکڑی، لہسن، ایل پی جی سیلنڈر، چینی، گھی، اور دیگر اشیاء شامل ہیں۔ خاص طور پر ٹماٹر کی فی کلو قیمت میں 76 روپے 46 پیسے کا اضافہ ہوا اور اس کی قیمت 212 روپے تک پہنچ گئی۔ اسی طرح چینی کی قیمت میں بھی 31 پیسے کا اضافہ دیکھا گیا۔
سستی ہونے والی اشیاء:
دوسری جانب، 13 اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئی جن میں پیاز، آلو، 20 کلو آٹے کا تھیلا، انڈے، چکن، دال ماش اور دال مسور شامل ہیں۔ پیاز کی فی کلو قیمت میں 6 روپے کی کمی آئی، جبکہ آلو 4 روپے 61 پیسے سستے ہوئے۔
حکومت کا ردعمل:
حکومت کی جانب سے اس بات کا عندیہ دیا گیا ہے کہ وہ مہنگائی کی شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے مزید اقدامات اٹھائے گی اور عوامی سطح پر ریلیف فراہم کرنے کی کوششیں جاری رکھے گی۔ اس کے علاوہ حکومت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ تمام ادارے قیمتوں کی نگرانی کریں تاکہ عوام کو مناسب قیمتوں پر اشیاء دستیاب ہوں۔
حکومت کا آئندہ لائحہ عمل:
حکومت کی جانب سے آئندہ ہفتوں میں مہنگائی کو مزید کم کرنے کے لیے مختلف پروگرامز شروع کیے جائیں گے۔ ان پروگرامز کے ذریعے عوام کو ضروری اشیاء کی مناسب قیمتوں پر فراہمی یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
رپورٹ:
تشکر نیوز کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق، عوامی سطح پر قیمتوں کے اتار چڑھاؤ سے نمٹنے کے لیے حکومت نے مختلف اقدامات شروع کیے ہیں جن میں مارکیٹوں میں چیکنگ بڑھانا، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائیاں اور قیمتوں کی فہرستیں عوامی جگہوں پر آویزاں کرنے کے اقدامات شامل ہیں۔
تشکر نیوز کی اس رپورٹ کے حوالے سے عوامی ردعمل ملا جلا رہا ہے۔ بعض شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو مہنگائی کی صورتحال کو مزید سنجیدگی سے حل کرنا چاہیے، جبکہ کچھ کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں مثبت ہیں، تاہم اس کی مزید تیز رفتار ضرورت ہے۔