یونان میں پاکستانی سفیر عامر آفتاب قریشی نے کشتی حادثے کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ حادثے میں درجنوں پاکستانی لاپتا ہیں، جن کے بچنے کی امیدیں بہت کم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کی لاشیں سفارتخانہ اپنے خرچ پر پاکستان بھیجے گا۔
پی ایس ڈی پی کے 5 ماہ میں صرف 10.4 فیصد اخراجات، آئی ایم ایف شرائط کے سبب فنڈز کی تقسیم محدود
حادثے کی وجوہات:
سفیر کے مطابق یہ حادثہ کشتیوں پر گنجائش سے زیادہ افراد سوار ہونے کی وجہ سے پیش آیا۔ متاثرہ کشتی کے نہ انجن درست تھے، نہ واکی ٹاکی، اور نہ ہی ڈرائیور۔ لیبیا سے غیر قانونی طریقے سے یونان جانے والی کشتیوں میں بچوں سمیت 80 سے زائد پاکستانی سوار تھے۔
والدین سے اپیل:
سفیر نے والدین سے اپیل کی کہ اپنے بچوں کو ایسے خطرناک سفر پر نہ بھیجیں کیونکہ بچوں کو غیر قانونی طریقے سے بیرون ملک بھیجنے کا رجحان سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔
ریسکیو آپریشن اور لاپتا افراد:
حادثے کے بعد جائے وقوعہ پر ریسکیو آپریشن جاری ہے، لیکن اب تک کئی افراد لاپتا ہیں، جن میں کم عمر بچے بھی شامل ہیں۔ یونانی حکام کی جانب سے بچائے گئے 47 پاکستانیوں کی فہرست جاری کی گئی ہے، جب کہ جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
سفارتی اقدامات:
پاکستانی سفارتخانہ یونانی حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور لاشوں کو پاکستان واپس لانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ اس سلسلے میں اسلام آباد میں وزارت خارجہ کا کرائسز مینجمنٹ یونٹ بھی فعال کر دیا گیا ہے۔
مزید اقدامات:
سفیر نے کہا کہ اس واقعے کے حوالے سے رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جائے گی، اور ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو غیر قانونی انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔
پس منظر:
یاد رہے کہ یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب چند روز قبل پیش آئے حادثے میں 5 تارکین وطن جاں بحق ہوئے، جب کہ کئی افراد لاپتا ہو گئے تھے۔ دفتر خارجہ نے اس حادثے میں 4 پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔