تشکر نیوز: پاکستان کی تاریخ میں فتنتہ الخوارج ایک ناسور کی حیثیت رکھتا ہے جو مملکت خداداد پاکستان کی عوام اور ترقی کے دشمن ہیں۔ یہ دہشت گرد مذہب کا لبادہ اوڑھ کر پاکستان کی عوام کے کھلے دشمن بن چکے ہیں اور مسلسل مساجد، امام بارگاہوں، اقلیتی برادریوں، کھیلوں کے میدانوں، اسکولوں، کاروباری و سیاحتی مقامات اور پاکستان کے دفاعی اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
فتنتہ الخوارج کے قیام کے فوراً بعد اس نے معصوم پاکستانی عوام کے خلاف طبل جنگ بجا دیا اور قبائلی علاقوں میں کم عمر نوجوانوں کو خودکش حملوں کے لیے استعمال کیا۔ ان دہشت گردوں نے پاکستان کی معصوم عوام کا خون بہایا اور خواتین کی تعلیم کے خلاف گرلز اسکولوں پر حملے شروع کر دیے۔ ان حملوں کے نتیجے میں وادی سوات میں 8,000 خواتین اساتذہ کو ملازمتوں سے محروم کر دیا گیا۔
2011 میں خیبر پختونخواہ اور سابقہ فاٹا میں 1,600 اسکولوں کو تباہ یا نقصان پہنچایا گیا، جس سے 7 لاکھ 21 ہزار طلباء متاثر ہوئے، جن میں 3 لاکھ 71 ہزار 604 لڑکیاں شامل ہیں۔ فتنتہ الخوارج کی دہشت گردی کے اثرات نے تعلیمی نظام کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اور اس نے پاکستان کی معاشرتی ترقی کو روکنے کی کوشش کی۔