سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مارچ سے اکتوبر 2024 کے دوران وفاقی حکومت کے قرضے میں 4,304 ارب روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد اکتوبر 2024 تک وفاقی حکومت کے کل قرضے کا حجم 69,114 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
پی ٹی آئی کے 40 مظاہرین جسمانی ریمانڈ مسترد، جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیے گئے
اہم اعداد و شمار:
مارچ 2024 تک قرضہ: 64,810 ارب روپے
اکتوبر 2024 تک قرضہ: 69,114 ارب روپے
مقامی قرضوں میں اضافہ: 4,556 ارب روپے
غیر ملکی قرضوں میں کمی: 251 ارب روپے
اکتوبر 2024 تک مقامی قرضہ: 47,231 ارب روپے
اکتوبر 2024 تک غیر ملکی قرضہ: 21,884 ارب روپے
ماضی کے تقابل:
فروری 2024 (نگران حکومت کے اختتام): قرضہ 64,810 ارب روپے
اگست 2023 (نگران حکومت کا آغاز): قرضہ 63,970 ارب روپے
نگران دور میں اضافہ: 840 ارب روپے
موجودہ حکومت کی کارکردگی:
شہباز حکومت کے ابتدائی آٹھ ماہ کے دوران قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس میں مقامی قرضوں کا حصہ زیادہ رہا، جبکہ غیر ملکی قرضوں میں معمولی کمی دیکھی گئی۔
ماہرین کا تجزیہ:
معاشی ماہرین کے مطابق مقامی قرضوں میں اضافہ روپے کی قدر میں کمی، بڑھتے ہوئے حکومتی اخراجات اور مالیاتی خسارے کی وجہ سے ہوا ہے۔ دوسری طرف غیر ملکی قرضوں میں کمی زیادہ تر بیرونی ادائیگیوں اور قرضوں کے نئے معاہدوں میں تاخیر کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔
پس منظر:
نگران حکومت کے چھ ماہ کے دوران قرضوں میں 840 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا، جبکہ شہباز حکومت کے دوران قرضوں میں بڑھتا ہوا رجحان دیکھنے میں آیا، جو معیشت کی موجودہ حالت کی عکاسی کرتا ہے۔
نتائج:
یہ قرضوں میں اضافہ نہ صرف معیشت پر دباؤ بڑھا رہا ہے بلکہ مستقبل میں قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے مزید چیلنجز بھی پیدا کر سکتا ہے۔