ملٹی نیشنل مارکیٹ ریسرچ فرم ’اپسوس‘ کے تازہ کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس سروے کے مطابق پاکستان کے بارے میں عوامی پُرامیدی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2024 کی چوتھی سہ ماہی میں ملک کی سمت کے بارے میں پُرامیدی تیسری سہ ماہی کے مقابلے میں دگنی ہو کر 3 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ: بچوں کی ولدیت پر سوال اٹھانے کے رجحان پر تشویش، والد کی ڈی این اے ٹیسٹ کی درخواست مسترد
معاشی اندیشوں میں کمی:
سروے میں بتایا گیا کہ مہنگائی، جو پاکستانیوں کے لیے سب سے زیادہ تشویش کا باعث تھی، میں 16 فیصد کمی ہوئی ہے اور یہ 3.5 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔
اہم نتائج:
ملک کو مضبوط سمجھنے والوں میں اضافہ:
ستمبر 2023 کے مقابلے میں ملک کو مضبوط ریاست ماننے والے پاکستانیوں کی تعداد میں چار گنا اضافہ ہوا ہے، جبکہ ملک کو کمزور سمجھنے والوں کی شرح 9 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔
معاشی حالات کے بارے میں پرُامیدی:
ہر پانچ میں سے ایک پاکستانی (19 فیصد) آئندہ چھ ماہ میں حالات بہتر ہونے کی امید رکھتا ہے۔
عالمی درجہ بندی میں بہتری:
پاکستان نے گلوبل کنزیومر کانفیڈنس انڈیکس میں 2 سال بعد پہلی مرتبہ ترقی کرتے ہوئے ترکیہ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
خریداری میں آسانی:
ان پاکستانیوں کی تعداد میں 6 فیصد اضافہ ہوا ہے جو گھریلو اشیا کی خریداری کو پہلے کے مقابلے میں آسان سمجھتے ہیں۔
عوامی رجحانات:
مرد، شہری آبادی، اعلیٰ تعلیم یافتہ اور متوسط طبقے کے افراد زیادہ پُرامید نظر آئے۔
اگلے چھ ماہ میں بہتری کی توقع رکھنے والے افراد میں مرد اور متوسط و کم آمدنی والے طبقے کا حصہ زیادہ ہے۔
ملازمتوں کے تحفظ پر اعتماد 3 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔
چیلنجز:
رپورٹ کے مطابق قیمتی اشیا کی خریداری پر اعتماد بدستور کمزور ہے، صرف 4 فیصد افراد نے اس حوالے سے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
نتیجہ:
اپسوس کی رپورٹ پاکستانی عوام میں معاشی حالات کے حوالے سے مثبت تبدیلی کی نشاندہی کرتی ہے، تاہم بڑی خریداری اور مہنگائی جیسے چیلنجز بدستور موجود ہیں۔