کراچی: آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت سینٹرل پولیس آفس میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں سندھ پولیس اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران نے وہیکل لفٹنگ کی وارداتوں کی روک تھام کے لیے اہم فیصلے کیے۔ اجلاس میں وہیکل لفٹنگ کے مقدمات کو حل کرنے کے لیے نئے اقدامات تجویز کیے گئے۔
ویہیکل لفٹنگ کی وارداتوں کی روک تھام:
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سندھ پولیس اور سی پی ایل سی (سول سوسائٹی پولیس لائیزن کمیٹی) صوبے بھر میں ایک مشترکہ ڈیٹا بینک قائم کریں گے جس میں چوری، گمشدہ، اور چھینی گئی گاڑیوں کا ریکارڈ اور ان کے ملزمان کا ڈیٹا رکھا جائے گا۔ تمام ادارے اس ڈیٹا کو ایک مشترکہ ایپلیکیشن میں جمع کریں گے تاکہ ملزمان کو گرفتار کرنا اور ان تک رسائی آسان ہو سکے۔
چوری کے سامان کی خریداری کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی:
اسکریپ ڈیلرز کے خلاف کارروائیوں کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ ڈی آئی جی اسپیشل برانچ کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ یکم جنوری سے اب تک 912 اسکریپ ڈیلرز کے خلاف کارروائی کی گئی، جس کے نتیجے میں 74 ملزمان گرفتار ہوئے اور 67 ایف آئی آرز درج کی گئیں۔
"ہٹ اینڈرن” میں ملوث گاڑیوں کا ریکارڈ محفوظ کرنے کی تجویز:
اجلاس میں یہ بھی تجویز پیش کی گئی کہ "ہٹ اینڈرن” (hit-and-run) میں ملوث گاڑیوں کا ریکارڈ بھی محفوظ کیا جائے تاکہ اس قسم کے جرائم کو روکا جا سکے۔
جرائم میں کمی:
سی پی ایل سی کے چیف ذبیر حبیب نے بتایا کہ اس سال جرائم میں گذشتہ سال کی نسبت واضح کمی آئی ہے۔ انہوں نے سندھ پولیس کی مؤثر پولیسنگ کو اس کامیابی کا کریڈٹ دیا۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کہا کہ پولیس اور سی پی ایل سی کا جرائم سے متعلق ڈیٹا کم و بیش ایک جیسا اور مستند ہے، اور اداروں، یونٹس اور اضلاع کے درمیان مضبوط روابط جرائم میں کمی کی کنجی ہیں۔
آئی جی سندھ کی ہدایت:
آئی جی سندھ نے اس موقع پر ہدایت دی کہ ایس ایچ اوز چوری و چھینی گئی گاڑیوں کے مقدمات کی ایف آئی آر اور ڈیٹا اندراج کو یقینی بنائیں۔ اس کے علاوہ، تمام افسران کو اسکریپ ڈیلرز کے خلاف دوبارہ متحرک ہونے اور سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی گئی۔
ڈیٹا کا مرکز بنانا:
آئی جی سندھ نے سندھ پولیس کے آئی ٹی شعبہ کو ایک نئی ایپلیکیشن تیار کرنے کی ہدایت کی، جس کے ذریعے جرائم کی روک تھام میں مزید معاونت مل سکے گی۔ اس ایپلیکیشن کے ذریعے تمام متعلقہ ادارے، بشمول سی پی ایل سی، پولیس 15، اسپیشل برانچ اور ضلعی پولیس ملزمان کا ڈیٹا جمع کریں گے۔ اس ڈیٹا کی مدد سے جرائم اور اس میں ملوث ملزمان کی "ہسٹری” تیار کی جا سکے گی، جس سے ملزمان کے گرد گھیرا تنگ ہوگا۔
آئی جی سندھ کا اختتام:
آئی جی سندھ نے اس اجلاس کے اختتام پر کہا کہ جرائم میں ملوث ملزمان کا ڈیٹا سینٹرلائزڈ ہونے سے ان کی گرفتاری میں مزید آسانی ہوگی اور اس سے سندھ پولیس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جا سکے گا۔