تشکُّر نیوز رپورٹنگ،
توشہ خانہ فیصلہ معطلی کی اپیل پر جسٹس اطہرمن اللہ کا پی ٹی آئی وکلا سے مکالم
اسلام آباد ( 27 دسمبر 2023ء ) پاکستان تحریک انصاف کے توشہ خانہ فیصلہ معطلی اور لیول پلیئنگ فیلڈ کیس میں سپریم کورٹ کے اہم ریمارکس سامنے آگئے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں توشہ خانہ فیصلہ معطلی اور لیول پلیئنگ فیلڈ کیس کی ساعت ہوئی جہاں تحریک انصاف کے وکلا سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوئے، وکیل لطیف کھوسہ نےکہا کہ ’سپریم کورٹ میں 2 درخواستیں دائر کی ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف فیصلے سے متعلق معطلی کی استدعا کی ہے، لیول پلیئنگ فیلڈ معاملے میں بھی توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی ہے‘۔اس موقع پرقائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نےریمارکس دیئے کہ ’دونوں درخواستوں کے بارے میں آفس سے معلومات حاصل کر لیتے ہیں‘، اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ’ سپریم کورٹ کے احاطے میں میرے سٹاف سے فائل چھین لی گئی اور دھمکایا گیا‘۔
جس پر قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ’یہ معاملہ ایڈمنسٹریٹو سائیڈ پر دیکھا جائے گا، اس میں کوئی آئینی ایشو نہیں جو عدالت میں لگایا جائے‘، وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ’ یہ تو انصاف سے رسائی حاصل کرنے سے انکار ہے‘، سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ ’آپ کی درخواست کے اندر بہت ہی سنجیدہ الزامات ہیں‘، اس کا جواب دیتے ہوئے وکیل لطیف کھوسہ نےکہا کہ ’اگر بروقت کیس درج ہوتا تو آج اتنی ایمرجنسی نہ ہوتی‘۔
خیال رہے کہ توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کیلئے بانی چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، وکلاء نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرکے دوبارہ اپیل دائر کردی، عمران خان کی جانب سے دائر درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا کہ توشہ خانہ کیس میں سزا پہلے ہی معطل ہوچکی ہے، ہائیکورٹ نے صرف سزا معطل کی پورا فیصلہ نہیں کیا۔عمران خان کا درخواست میں کہنا ہے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے میں غلطی کا الیکشن کمیشن نے فائدہ اٹھایا اور عمران خان کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جب کہ انتخابات قریب ہیں اور بانی پی ٹی آئی ملک کے سابق وزیراعظم ہیں، ملک کی سب سے بڑی جماعت کے لیڈر کو انتخابات سے باہر نہیں رکھا جا سکتا، اس لیے سپریم کورٹ توشہ خانہ کیس میں سزا پر مبنی فیصلہ معطل کرے تاکہ انتخابات میں حصہ لیا جا سکے۔