اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف کی دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔ عدالت نے تنبیہ کی کہ ضمانت کا غلط استعمال ہوا تو فیصلہ واپس لیا جا سکتا ہے۔
بنوں میں دہشتگردوں کا حملہ: 12 جوان شہید، 6 حملہ آور ہلاک
عدالتی کارروائی:
درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ میڈیا پہلے ہی پیشگوئی کر چکا ہے کہ ضمانت منظور ہو جائے گی۔ اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ میڈیا کے لیے سنسنی خیزی کاروبار کا حصہ ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل، بیرسٹر سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں کہا کہ توشہ خانہ تحائف قانون کے مطابق حاصل کیے گئے، تحائف کی مالیت ادا کر کے اپنے پاس رکھے گئے تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مقدمہ درج کرنے میں ساڑھے تین سال کی تاخیر ہوئی، جبکہ مقدمے میں جرم واضح نہیں۔
ایف آئی اے کے اعتراضات:
ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ توشہ خانہ میں ریاستی تحائف کم قیمت پر رکھ کر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا۔ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ نے اس سے فائدہ اٹھایا۔ اس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ کسی کی بیوی کی چیزیں اس کے شوہر کی نہیں ہوتیں۔
دلائل کے دوران اہم نکات:
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ کیس میں بشریٰ بی بی کا ذکر ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ مرکزی ملزم کون ہے۔
ایف آئی اے نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے تحائف کی قیمت کم کروائی، لیکن عدالت نے استفسار کیا کہ کسٹم افسران کے خلاف کیا کارروائی ہوئی۔ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ان افسران پر محکمانہ کارروائی کی سفارش نہیں کی گئی۔
وقفے کے بعد ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ بشریٰ بی بی کی غیر حاضری کی وجہ سے فرد جرم عائد نہیں ہو پا رہی۔
عدالت کا فیصلہ:
عدالت نے دلائل سننے کے بعد بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر ضمانت منسوخ ہو سکتی ہے۔