عون چوہدری کی پی ٹی آئی کو تنقید، ملک دشمن عناصر کے خلاف سخت پیغام

استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے رہنما عون چوہدری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی و معاشی استحکام آتے ہی بعض ملک دشمن عناصر ملک میں بدامنی اور جلاؤ گھیراؤ کی فضا پیدا کردیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آگ لگا کر سیاسی تحریکیں نہیں چلائی جاتیں، بلکہ استحکام کی جانب گامزن پاکستان کے ترقی کے عمل کو روکنا ملک دشمن عناصر کی سازش ہے۔

پی ٹی آئی پشاور میں اختلافات، 4 عہدیداروں کے استعفے

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عون چوہدری نے کہا کہ ملک ترقی کی سمت میں آگے بڑھ رہا ہے اور پائیدار ترقی کے لیے معاشی پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے۔ تاہم، جب بھی استحکام کی کوششیں کامیاب ہو رہی ہوتی ہیں، کچھ عناصر اسلام آباد پر یلغار کی دھمکیاں دیتے ہیں اور فضا کو کشیدہ کر دیتے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو محب وطن کیسے کہا جا سکتا ہے؟

عون چوہدری نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتیں اسلام آباد پر حملے کی دھمکیاں دے کر ملکی حالات کو خراب کر رہی ہیں، اور سوال کیا کہ کیا وہ لوگ جو مدینہ کی ریاست کی بات کرتے ہیں، بدتمیزی اور بدتہذیبی کو فروغ نہیں دے رہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ مدینہ کی ریاست میں اخلاقیات کی سب سے زیادہ اہمیت تھی، اور ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ کیا ہم اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عون چوہدری نے کہا کہ ملک کی ترقی اور استحکام کے لئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور ملک دشمن عناصر کے ہاتھوں استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کو متنبہ کیا کہ وہ کسی کے ذاتی مفاد کے لئے نہ آئیں اور انارکی پھیلانے والوں کے ہاتھوں میں کھیلنے سے گریز کریں۔

سابق خاتون اول بشریٰ بی بی پر تنقید کرتے ہوئے عون چوہدری نے کہا کہ جو لوگ پردے کے پیچھے بیٹھ کر دوسروں کو حکم دے رہے ہیں، انہیں اپنی سوچ پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی نے انارکی پھیلانے کی کوشش کی تو وہ خود اپنے بچوں کے لیے اس کی نتائج کا سامنا کریں۔

 

 

عون چوہدری نے اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ ہمیں سب سے پہلے اپنے ملک کی بہتری کے بارے میں سوچنا چاہیے، کیونکہ آزاد ریاست اللہ کی طرف سے ایک عظیم نعمت ہے، اور اس کی اہمیت کو سمجھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

61 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!