قومی ٹیم کے نائب کپتان اور مڈل آرڈر بلے باز سعود شکیل نے کہا ہے کہ ہم راولپنڈی میں انگلینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ میچ میں بھی اسپنرز کے لیے سازگار وکٹ بنانے کی کوشش کریں گے۔
راولپنڈی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس طرح سے ہمیں دوسرے میچ میں کامیابی ملی ہے تو کوشش ہو گی کہ اسی طرح کی وکٹ ہو اور وہ ہمارے لیے سازگار ہو جس کی بدولت ہم میچ جیتنے کی کوشش کریں۔
رات کی تاریکی میں ہونے والی ترمیم غیرقانونی اور عدلیہ پر حملہ ہے، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا
ان کا کہنا تھا کہ ٹیم کا مورال کافی اچھا ہے، جیت ٹیم کا ماحول بنانے کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے اور ہماری کوشش ہوگی کہ گزشتہ میچ کی حکمت عملی کو ہی دوبارہ دہرا لیں، اگر ہمیں ان کے خلاف اسپن وکٹ سے فائدہ ہو رہا ہے تو کوشش ہو گی کہ اسی طرح کی کرکٹ کھیل لیں۔
پنڈی کی وکٹ کے بارے میں سوال پر نائب کپتان نے کہا کہ ملتان اور راولپنڈی کے موسم میں فرق ہے، راولپنڈی کی نسبت ملتان میں تھوڑی زیادہ گرمی ہوتی ہے اور پنڈی میں ہم نے دیکھا ہے کہ یہ فاسٹ باؤلرز کے لیے مددگار ہوتی ہے اور اس میں باؤنس بھی ہوتا ہے، اس کو مدنظر رکھ کر گراؤنڈزمین ہیٹر اور فین کے ساتھ وکٹ تیار کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موسم کی وجہ سے پچ میں فرق پڑتا ہے لیکن بظاہر یہی نظر آ رہا ہے کہ اس وکٹ پر اسپن ہو گا، ابھی مجھے ٹیم کے بارے میں اندازہ نہیں لیکن اگر اسپن وکٹ ہوتی ہے تو ہو سکتا ہے کہ ہم اس میچ میں بھی تین اسپنرز کو ہی کھلائیں۔
میر حمزہ کے پریکٹس سیشن میں نہ آنے کے سوال پر سعود شکیل نے کہا کہ میر حمزہ کے کولہے میں انجری کے مسائل ہیں اور اسی وجہ سے وہ دونوں دن سے پریکٹس کے لیے نہیں آ سکے البتہ میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ وہ اگلے میچ کے لیے دستیاب ہوں گے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہمیں وکٹ ہر میچ اور سیریز کی مناسبت سے تیار کرنی چاہیے، میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے یہ فیصلہ کرنے میں کافی تاخیر کردی کہ اگر انگلینڈ آ رہی ہے تو ہم کس کامبی نیشن کے ساتھ جائیں اور کس طرح کی وکٹیں تیار کریں۔
انہوں نے انگلینڈ کے خلاف سیریز میں نصف سنچری کو سنچری میں تبدیل نہ کرنے کے سوال پر کہا کہ مجھے اندازہ ہے کہ میں جس نمبر پر ٹیم کے لیے کھیلتا ہوں کتنی اہمیت کا حامل ہے، ون ڈے کپ کھیلنے سے کارکردگی متاثر نہیں ہوئی بلکہ یہ میری اپنی غلطی ہے، ہم ایک پیشہ ورانہ کرکٹرز ہیں تو ہمیں ہر دوسرے دن الگ فارمیٹ کے لیے تیار رہنا چاہیے۔