ترکی کے معروف مذہبی رہنما اور 2016 کی ناکام فوجی بغاوت کے محرک سمجھے جانے والے فتح اللہ گولن امریکا میں خود ساختہ جلاوطنی کے دوران 83 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
آئینی ترمیم منظور ہونے کے بعد اسٹاک ایکسچینج میں 711 پوائنٹس کی زبردست تیزی
قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ترک میڈیا اور فتح اللہ گولن سے وابستہ ویب سائٹ نے ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔
فتح اللہ گولن کے خطبات نشر کرنے والی ویب سائٹ’ہرقل’ نے پیر کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا ہےکہ فتح اللہ گولن اتوار کی شام ہسپتال میں دوران علاج انتقال کر گئے۔
فتح اللہ گولن نے ترکی میں طاقت ور اسلامی تحریک’خدمت’ کی بنیاد رکھی تھی تاہم بعدازاں ان پر ترک صدر رجب طیب اردگان کے خلاف ناکام فوجی بغاوت کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا گیا جسے وہ مسترد کرتے آئے تھے۔
فتح اللہ گولن ایک زمانے میں ترک صدر طیب اردگان کے حلیف تھے تاہم یہ اتحاد برقرار نہیں رہ سکا اور طیب اردگان انہیں ناکام فوجی بغاوت کا ذمے دار قرار دیتے ہیں جس میں 2016 میں سرپھرے فوجی افسران نے جنگی طیاروں، ٹینکوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے اقتدار پر قبضے کی ناکام کوشش کی تھی جس میں کم ازکم 250 ترک شہری جاں بحق ہوئے تھے۔واضح رہے کہ فتح اللہ گولن 1999 سے امریکا میں خودساختہ جلاوطن تھے۔