تشکر نیوز: 4 اکتوبر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاجی مظاہرے کے دوران پیش آنے والے واقعے میں شہید ہونے والے پولیس کانسٹیبل عبدالحمید شاہ کی موت پر سیاسی تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ کانسٹیبل کی موت کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کے متنازعہ بیانات کے بعد شہید کے بیٹوں نے سخت ردعمل دیتے ہوئے حقیقت سامنے لانے کی کوشش کی ہے۔
تھانہ شاہ لطیف ٹاؤن: پولیس مقابلے میں زخمی ملزمان گرفتار، مجرمانہ ریکارڈ سامنے آگیا
گزشتہ روز ایک ٹی وی پروگرام میں عمر ایوب نے بیان دیا کہ کانسٹیبل عبدالحمید شاہ کی ہلاکت دل کے دورے اور بلڈ پریشر کی وجہ سے ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنے دعوے میں شہید کانسٹیبل کے بیٹوں کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بات کہی۔ تاہم، عبدالحمید شاہ کے بیٹوں نے عمر ایوب کے اس بیان کی سختی سے تردید کرتے ہوئے ایک ویڈیو جاری کی ہے۔
شہید کے بیٹے نعمان عبد الحمید شاہ نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا: "میرے والد کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق ان کے سر اور جسم کے دیگر حصوں پر شدید زخموں کے نشانات تھے، جو واضح طور پر تشدد کا ثبوت ہیں۔ میں وزیراعظم پاکستان، آئی جی اسلام آباد اور آرمی چیف سے اپیل کرتا ہوں کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے اور میرے والد کے قاتلوں کو سخت سزا دی جائے۔”
دوسرے بیٹے حماد حمید شاہ نے مزید کہا: "سی ٹی سکین رپورٹ میں واضح ہے کہ میرے والد کے سر اور سینے پر چوٹوں کے نشانات موجود تھے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے تشدد کا استعمال، انتشار پھیلانا، اور جھوٹ بولنا ناقابل قبول ہے۔ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات پر سخت قانونی کارروائی کی جائے تاکہ دوبارہ ایسے واقعات نہ ہوں۔”
قانونی ماہرین کے مطابق، شہید کانسٹیبل عبدالحمید شاہ کے قاتلوں کو سخت سزا دے کر نشانِ عبرت بنانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں اس قسم کی پرتشدد کارروائیاں روکی جا سکیں۔
شہید کانسٹیبل کی ہلاکت اور اس کے بعد کے بیانات سے سیاسی اور عوامی حلقوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ حکومتی اور اپوزیشن کے درمیان اس معاملے پر اختلافات مزید گہرے ہو گئے ہیں۔