تشکر نیوز: سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کا حق حاصل ہے، مگر اس عمل میں صحیح طریقہ کار کی پابندی ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بات سندھ ہائیکورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر ریحان ملک اور دیگر عہدیداروں سے ملاقات کے دوران کہی، جہاں سابق رکن سندھ اسمبلی فردوس شمیم نقوی بھی موجود تھے۔
فتنتہ الخوراج اور پی ٹی ایم کا گٹھ جوڑ بے نقاب: پشتون قبائل میں نفرت کا بیج بونے کا الزام
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ وہ رول آف لاء کے لیے آئے ہیں اور آئین کی پاسداری کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جوڈیشری کے ساتھ موجودہ صورت حال سیاسی نوعیت کی ہے اور انہوں نے کہا کہ "ہماری جنگ کو چھوڑیں، وہ ہم لڑتے رہیں گے، ہم آپ لوگوں کے ساتھ ہیں۔”
سابق صدر نے مزید کہا کہ "قرآن و حدیث کے بعد کسی ملک کا آئین ہوتا ہے” اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ 16 لاکھ پڑھے لکھے بچے انصاف کے فقدان کی وجہ سے ملک چھوڑ چکے ہیں۔ انہوں نے آئین میں ترمیم کی ضرورت پر بھی بات کی اور کہا کہ اگر یہ تبدیلیاں ضروری ہیں تو انہیں صحیح طریقے سے نافذ کیا جائے، بصورت دیگر یہ حکومت کی مرضی کے تحت کی جا رہی ہیں۔
ڈاکٹر علوی نے فلسطین کے حوالے سے پی ٹی آئی کے موقف کی بھی وضاحت کی اور کہا کہ "ہم نہ تو پیچھے ہٹے ہیں اور نہ ہی ہٹیں گے۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ 9 مئی سے پہلے کسی کو جناح ہاؤس کی حقیقت کا علم نہیں تھا۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سابق صدر عارف علوی کے ڈینٹل کلینک کو سیل کرنے کے خلاف فوری سماعت کے لیے ایک اور درخواست دائر کی گئی ہے۔ جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے اس درخواست کو منظور کرتے ہوئے 14 اکتوبر کے لیے نوٹس جاری کیے ہیں اور فریقین سے جواب طلب کیا ہے۔