مہنگائی کی شرح 12.08 فیصد تک پہنچ گئی، عوامی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ

تشکر نیوز: وفاقی بجٹ میں ٹیکسز میں اضافے اور آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت بجلی کی قیمتوں میں ہونے والے اضافے نے عوام پر مہنگائی کے منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، مہنگائی کی شرح بڑھ کر 12.08 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جس کی وجہ سے ہفتہ وار بنیادوں پر 16 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ڈسٹرکٹ سینٹرل: تیموریہ پولیس کی کامیاب کارروائی، 3 اغواکار گرفتار، مغوی بازیاب

وفاقی ادارہ شماریات نے جاری کردہ ہفتہ وار مہنگائی کے اعداد و شمار کے تحت مہنگائی کی شرح میں 0.05 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران، 9 اشیاء کی قیمتوں میں کمی جبکہ 26 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ حالیہ ہفتے میں ٹماٹر کی فی کلو قیمت اوسطاً 7 روپے، پیاز اوسطاً 8 روپے، اور دال چنا کی فی کلو قیمت میں 4 روپے اضافہ ہوا ہے۔

دیگر مہنگی ہونے والی اشیاء میں تازہ دودھ، چکن، چاول، گوشت، گھی، آلو، گڑ، جلانے کی لکڑی، اور لہسن شامل ہیں۔ دال مونگ کی فی کلو قیمت میں 5 روپے، دال ماش کی قیمت میں 10 روپے کا اضافہ ہوا، جبکہ چینی کی فی کلو قیمت میں 2 روپے کمی آئی۔ چائے پتی، بریڈ اور دیگر 26 اشیاء کی قیمتیں مستحکم ریکارڈ کی گئیں۔

دوسری جانب، وفاقی وزارت خزانہ کی ماہانہ اقتصادی اپڈیٹ میں کہا گیا ہے کہ ستمبر اور اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 8 سے 9 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔ صنعتی پیداوار میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور ستمبر میں برآمدات 3 ارب ڈالرز تک رہنے کی توقع ہے۔ وزارت خزانہ کے مطابق، بڑی صنعتوں کی پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ مستحکم ایکسچینج ریٹ، افراط زر میں کمی، اور کاروبار دوست ماحول کی بدولت ممکن ہوا ہے۔

 

 

وزارت خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ خریف 2024ء کی فصلوں کا انحصار موسمیاتی عوامل پر ہے۔ ستمبر اور اکتوبر میں مہنگائی کی شرح 8 سے 9 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے، جبکہ ستمبر میں ملکی برآمدات 2.5 سے 3 ارب ڈالر اور درآمدات 4.5 سے 5 ارب ڈالر تک رہنے کا امکان ہے۔ ترسیلات زر کا حجم بھی 2.7 سے 3.2 ارب ڈالر کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔

62 / 100

One thought on “مہنگائی کی شرح 12.08 فیصد تک پہنچ گئی، عوامی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!