تشکر نیوز: سابق نگراں وزیر صحت پروفیسر سعد خالد نیاز نے سندھ کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو ڈیجیٹلائز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے گھوسٹ ملازمین کا پتہ چل سکے گا اور ٹرانسفر پوسٹنگ سمیت تمام ڈیٹا ریکارڈ پر آجائے گا۔ انہوں نے یہ بات بدھ کو کراچی پریس کلب میں اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کی پریس کانفرنس کے دوران کہی۔
ایس ایس پی ملیر کاشف آفتاب احمد عباسی کی جانب سے بہادر جوانوں کو اعزازات
پریس کانفرنس میں اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر پروفیسر عاطف حفیظ صدیقی، کراچی کے صدر پروفیسر عبداللہ متقی، ماہر امراض سینہ پروفیسر سہیل اختر، اور ماہر امراض دماغ و اعصاب پروفیسر عبدالمالک نے بھی شرکت کی اور مختلف مسائل پر گفتگو کی۔
پروفیسر سعد خالد نیاز نے کہا کہ ان کی وزارت کے دوران بھی سندھ میں ہیلتھ انشورنس کے نظام پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ انہوں نے محکمہ صحت کے موجودہ نظام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹریٹ میں ڈاکٹرز کو بے عزتی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سسٹم کو کمپیوٹرائزڈ کرنے سے سیکشن آفیسر کے کردار کو کم کیا جا سکے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ میں فارمیسی کا نظام بھی پرسکرپشن بیسڈ ہونا چاہیے اور جعلی ڈاکٹرز اور لیبارٹریز کی یونیفارم پالیسی پر توجہ دی جانی چاہیے۔ پروفیسر نے ایسینشل ٹیسٹوں کی مفت فراہمی کا مطالبہ کیا اور انگلینڈ میں زیابطیس کے مریضوں کے ٹیسٹوں کی مثال دی۔
پروفیسر عاطف حفیظ صدیقی نے کہا کہ پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کا دو سالہ کنونشن 21 اور 22 ستمبر کو کراچی میں منعقد ہوگا، جس میں پورے پاکستان سے ڈاکٹرز شرکت کریں گے۔ انہوں نے ملک سے باہر جانے والے ڈاکٹرز کی تعداد میں اضافے اور خواتین ڈاکٹرز کی فیلڈ میں کام نہ کرنے کا ذکر کیا اور ٹیلی میڈیسن کلینکس کی کامیابی کی بھی بات کی۔
پروفیسر سہیل اختر نے بتایا کہ پیما کنونشن سے قبل پاکستان کے چھے شہروں میں پری کانفرنس ورکشاپس مختلف موضوعات پر ہو رہی ہیں، جن میں سائنس، فزیشن فارما ریلیشن شپ، خواتین کی صحت، اور اے آئی پر سیشنز شامل ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان بھی اس کانفرنس میں خطاب کریں گے۔
اس تمام گفتگو سے واضح ہوتا ہے کہ سندھ کے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں اصلاحات اور ڈیجیٹلائزیشن کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو بہتر صحت کی سہولتیں فراہم کی جا سکیں اور موجودہ مسائل کا مؤثر حل نکل سکے۔