پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب، سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، رکن قومی اسمبلی زرتاج گل اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے بھائی فیصل امین گنڈا پور کی راہداری ضمانت منظور کر لی اور انہیں 10 اکتوبر تک متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
آئین کی بالادستی کے بغیر پارلیمنٹ سمیت کوئی ادارہ نہیں چل سکتا، بلاول بھٹو
کیس کی سماعت ہائی کورٹ کے جسٹس شکیل احمد نے کی۔
ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمان خیل نے مؤقف اپنایا کہ سب کو ضمانت دے دیں، جس پر جسٹس شکیل احمد نے ر یمارکس دیے کہ پہلی بار دیکھ رہا ہوں کہ ریاست ضمانت کی مخالفت نہیں کر رہی۔
ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ ریاست انصاف کے ساتھ کھڑی ہے، جس پر جسٹس شکیل احمد کا کہنا تھا کہ اس ریاست کو سارے کیسز میں انصاف کے ساتھ ہونا چاہئے۔
بعد ازاں، پشاور ہائی کورٹ نے چاروں رہنماؤں کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 10 اکتوبر تک متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
قبل ازیں، پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے خلاف اسلام آباد میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں جلسہ کرنے پر عمر ایوب، اسد قیصر اور دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ انتظامیہ نے جلسہ لیٹ کرنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ درخواست گزار متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں، درخواست گزاروں کی گرفتاری کا خدشہ ہے، راہداری ضمانت دی جائے تاکہ عدالت میں پیش ہوسکیں۔
دریں اثنا، زرتاج گل کی جانب سے بھی اسی قسم کی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ زرتاج گل کے خلاف اسلام آباد میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، اسلام آباد میں جلسہ کرنے پر زرتاج گل اور دیگر رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔
مزید کہا گیا ہے کہ آئین ہر سیاسی جماعت کو پر امن جلسے کی اجازت دیتا ہے، انتظامیہ نے جلسہ 2گھنٹے لیٹ کرنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی کو قومی اسمبلی کی حدود سے گرفتار کیا گیا ہے، درخواست گزار کو بھی راہداری ضمانت دی جائے تاکہ وہ متعلقہ عدالت میں پیش ہوسکے۔
واضح رہے کہ 9 ستمبر کو اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر، شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کو گرفتار کر لیا تھا۔
پولیس نے بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سے گرفتار کیا تھا جبکہ شیر افضل مروت کی گاڑی کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر روکا گیا اور ان کے ساتھ ساتھ ان کے گارڈ کو بھی گرفتار کیا گیا۔
تحریک انصاف کے رہنما ایڈووکیٹ شعیب شاہین کو بھی اسلام آباد پولیس نے ان کے آفس سے گرفتار کیا تھا۔
بعد ازاں، رات گئے اسلام آباد پولیس نے پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر سے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں رکن قومی اسمبلی زین قریشی، شیخ وقاص اکرم، ایم این اے نسیم الرحمٰن اور شاہ احمد خٹک کو گرفتار کرلیا۔
تشکر نیوز کے مطابق پولیس حکام کا کہنا تھا کہ عمر ایوب اور زرتاج گل کو بھی گرفتار کیا جائے گا۔