تشکر نیوز: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں چوری کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملنا ضروری ہے، ایسا کرنے سے تمام کیسز ختم ہوجاتے ہیں۔ اڈیالہ جیل راولپنڈی میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے نیب ترامیم کو تباہ کن قرار دیا اور کہا کہ ان ترامیم کے ذریعے اشرافیہ نے اربوں کے کیس معاف کروائے ہیں۔
عمر ایوب کا تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل کے عہدے سے استعفیٰ
عمران خان نے الزام لگایا کہ نیب ترامیم آئین کے خلاف ہیں اور دنیا کی کسی پارلیمنٹ میں ایسا نہیں ہوا کہ قانون پاس کروا کر چوری معاف کی جائے۔ ان کے مطابق، نیب نے 2017 تک 290 ارب روپے اکٹھے کیے، جبکہ ان کی حکومت کے دوران 480 ارب روپے وصول کیے گئے۔ تاہم نیب ترامیم کے بعد صرف ڈیڑھ کروڑ روپے اکٹھے ہو سکے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ اشرافیہ کے چوریاں معاف ہو رہی ہیں اور عام قیدی جیل میں معمولی جرمانے نہ بھرنے کی وجہ سے قید ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف اور قمر جاوید باجوہ نے سیاستدانوں کو این آر او دیا، جس سے احتساب کا عمل مفلوج ہو گیا۔
سابق وزیر اعظم نے نیب کے تفتیشی افسران کو دھمکی دینے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد نیب کو ایک خود مختار ادارہ بنانا ہے تاکہ آئندہ کوئی سیاسی انتقام نہ لیا جا سکے۔ انہوں نے زور دیا کہ نیب کا بھی احتساب ہونا چاہیے اور وائٹ کالر کرائم کے لیے ایک مؤثر نظام ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ملنے سے تمام کیسز ختم ہو جاتے ہیں، یہ انصاف نہیں ہے اور ملک کو ڈنڈے کی نہیں بلکہ انصاف کی ضرورت ہے۔ عمران خان نے کہا کہ وہ بیرون ملک نہیں جائیں گے اور ان کا جینا مرنا اس ملک میں ہے۔
عمران خان نے 8 ستمبر کے جلسے کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ حکومت رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے لیکن عوام کو نکلنا ہوگا کیونکہ یہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے اور انصاف سے ہی آزادی ملے گی۔