ڈی جی آئی ایس پی آر: جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی شروع
راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اعلان کیا کہ جنرل (ر) فیض حمید کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیس میں ملوث کسی بھی شخص کو قانون سے استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔
روسی وزیر خارجہ کی امریکا کو ریڈ لائنز کا مزاق نہ کرنے کی دھمکی
انہوں نے بتایا کہ فیض حمید کے خلاف "ٹاپ سٹی” کیس میں درخواست موصول ہونے کے بعد معاملہ وزارت دفاع کے ذریعے فوج تک پہنچا۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے واضح کیا کہ فوج میں احتساب کا عمل ثبوتوں کی بنیاد پر ہوتا ہے اور پاک فوج کا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیض حمید کا کیس اس بات کا ثبوت ہے کہ فوج بلا تفریق کارروائی کرتی ہے، اور دیگر اداروں کو بھی اسی طرح خود احتسابی کا عمل اپنانا چاہیے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے مزید وضاحت کی کہ آئی ایس آئی کا سربراہ ہمیشہ وزیر اعظم ہوتا ہے اور فوجی قوانین کے مطابق کوئی بھی شخص، جو آرمی ایکٹ کے تابع ہو، اگر شواہد کے مطابق ذمہ دار پایا جائے تو قانون اپنی راہ خود بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیض حمید کے کیس میں جو بھی ملوث ہوگا، اس کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی جائے گی، چاہے اس کی کوئی بھی حیثیت یا عہدہ ہو۔
ترجمان پاک فوج نے یہ بھی کہا کہ کورٹ مارشل کا عمل بڑی تیزی سے آگے بڑھتا ہے اور اس میں تمام قانونی حقوق، جیسے وکیل کرنے، گواہان بلانے اور جرح کرنے کے حق، دیے جاتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ کورٹ مارشل کی تکمیل کا کوئی مخصوص وقت نہیں دیا جا سکتا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے ملک میں جاری دہشتگردی کے خلاف آپریشنز پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے ایک ماہ کے دوران 421 آپریشنز کیے گئے، جن میں 90 دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا۔ گزشتہ 8 ماہ میں 193 افسران اور جوان شہید ہوئے۔ انہوں نے بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف کامیاب کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ آپریشنز میں 21 دہشتگرد ہلاک کیے گئے اور وادی تیراہ میں 137 خوارج کو ہلاک جبکہ 14 کو زخمی کیا گیا۔
ترجمان نے بلوچستان کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے والی بیرونی سازشوں کا ذکر کیا اور کہا کہ دہشتگردوں کو بیرونی فنڈنگ مل رہی ہے اور ان کا کوئی تعلق نہ تو بلوچ روایت سے ہے اور نہ ہی انسانیت سے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا فخر ہے اور وہاں کے لوگوں کی منفی ذہن سازی کو کسی بھی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ فوج نے دفاعی بجٹ میں کمی کرتے ہوئے پچھلے مالی سال میں 100 ارب روپے کے ٹیکسز اور ڈیوٹیز ادا کیں، جبکہ فوجی اور ذیلی اداروں کی جانب سے 360 ارب روپے ٹیکسز کی مد میں جمع کرائے گئے۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے والے ناکام ہوں گے اور پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔