تشکر نیوز: سندھ پولیس میں بطور کانسٹیبل بھرتی کے دوران کرپشن کے معاملات سامنے آنے لگے ہیں، جس کے تحت لاڑکانہ میں بھرتی کے لیے آنے والے امیدواروں سے پیسے لینے کے الزامات کے تحت متعدد پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمہ سرکار کی مدعیت میں زیر دفعہ 420، 161، اور 34 پی پی سی کے تحت درج کیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں غیرقانونی جلسے پر 3 سے 10 سال قید، بل سینیٹ میں پیش
لاڑکانہ کے سچل تھانے میں ایک اے ایس آئی، دو ہیڈ کانسٹیبل، دو اہلکار، اور ایک کلرک کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں پولیس ٹریننگ اسکول کے اے ایس آئی ارشاد کلہوڑو، حسن واہن تھانے کے وائرلیس آپریٹر ہیڈ کانسٹیبل طارق سوہو، تعلقہ تھانے کے ہیڈ کانسٹیبل مٹھل گوپانگ، ایس آر پی کے اہلکار صفدر کلہوڑو، اور شیٹ برانچ لاڑکانہ کے اہلکار نادر عباسی کو نامزد کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، شیٹ کلرک لاڑکانہ عمران چانڈیو بھی مقدمے میں نامزد ہیں۔ ان اہلکاروں کے خلاف اسپیشل برانچ کی رپورٹ کے بعد انکوائری بھی عمل میں لائی گئی۔ پولیس ذرائع کے مطابق، ان اہلکاروں کے موبائل فون ڈیٹا میں بھرتی کے امیدواروں کے ساتھ رابطے ملنے پر ان کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
یہ کارروائی ڈی آئی جی لاڑکانہ ناصر آفتاب کے احکامات پر عمل میں لائی گئی۔ واضح رہے کہ ایک ماہ قبل پولیس ٹریننگ اسکول لاڑکانہ میں امیدواروں کا فٹنس امتحان لیا گیا تھا۔ تاہم، مقدمہ درج ہونے کے باوجود ابھی تک کسی نامزد ملزم کو گرفتار نہیں کیا جا سکا ہے۔