6 ستمبر: فرض شناسی اور حب الوطنی کی درخشاں مثال

6 ستمبر 1965 کا دن پاکستان کی دفاعی تاریخ کا ایک درخشاں اور قابل فخر باب ہے، جب افواج پاکستان نے دشمن کی بزدلانہ جارحیت کا دلیرانہ مقابلہ کرتے ہوئے دفاع وطن میں عظیم قربانیاں پیش کیں۔

جب بھارت نے اچانک 6 ستمبر 1965 کو پاکستان پر حملہ کیا، تو پاکستانی افواج نے فوری اور بھرپور جواب دیتے ہوئے پہلے ہی دن دشمن کے 800 فوجیوں کو انجام تک پہنچا دیا۔

شوبز میں طرفداری ہے اقربا پروری نہیں، سونیا حسین

پاک فوج کے نڈر اور بہادر افسروں اور سپاہیوں نے اپنی جواں مردی کے ذریعے دفاع وطن کے لیے اپنی جانیں قربان کیں، جن میں کیپٹن اسلام شہید اور نائب صوبیدار ذوالفقار شہید شامل تھے۔

کیپٹن اسلام شہید کے اہلخانہ نے 6 ستمبر کے موقع پر اپنے والد کو یاد کرتے ہوئے کہا، "قوم اس دن کو یوم دفاع پاکستان کے طور پر مناتی ہے اور پاک فوج نے اپنے سے بڑی دشمن فوج کے حملے کو ناکام بنا دیا۔”

"اس جنگ کے بعد پاکستان ایک مضبوط ملک کے طور پر ابھرا۔ مجھے اپنے والد کی بہت یاد آتی ہے اور میں نے انہیں اس ملک کے لیے قربان کیا۔ یہ ملک شہیدوں کے خون سے سیراب ہے، اور دشمن کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ جیسے میرے والد نے اس ملک کی سلامتی کے لیے جان دی تھی، اسی طرح ہم بھی کسی قربانی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔”

نائب صوبیدار ذوالفقار شہید کے بیٹے نے بھی 6 ستمبر کے موقع پر اپنے والد کو یاد کرتے ہوئے کہا، "میں نے اپنے والد کو اس ملک کی سلامتی اور بقا کے لیے قربان کیا۔”

انہوں نے مزید کہا، "میں بھی اپنے والد کی طرح پاکستان کے لیے اپنی جان دینے سے کبھی نہیں گھبراؤں گا۔ ہمارے محافظوں کی قربانیوں کا ثمرہ ہمارا محفوظ مستقبل ہے۔”

6 ستمبر ایک تاریخی معرکہ ہے جس نے مسلح افواج کی ہمت اور حوصلے کی بے شمار داستانوں کو جنم دیا۔ اس دن پاک دھرتی کے عظیم سپوتوں نے دفاع وطن کی خاطر بے مثال بہادری کی نئی تاریخ رقم کی۔

مسلح افواج کے افسران اور جوانوں نے وطن کے دفاع کے جذبے سے سرشار ہوکر اپنے سے پانچ گنا بڑے اور جدید اسلحہ سے لیس دشمن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیا۔

 

 

62 / 100

One thought on “6 ستمبر: فرض شناسی اور حب الوطنی کی درخشاں مثال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!