تشکر نیوز: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کے اجلاس میں چیئرمین فاروق ستار نے تجویز پیش کی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی بھی نجکاری ہونی چاہیے۔ فاروق ستار کے اس مطالبے پر کمیٹی کے ارکان نے دلچسپ تبصرے کیے، رکن سحر کامران نے طنزیہ کہا کہ "کل کی شکست کے بعد تو نجکاری لازمی ہوگئی ہے۔”
علیمہ خان بمقابلہ بشریٰ بی بی: واٹس ایپ پیغامات نے پی ٹی آئی میں طاقت کی کشمکش کو بے نقاب کر دیا۔
اجلاس کے دوران سیکریٹری نجکاری جوار پاؤل نے کمیٹی کو گزشتہ 10 سالوں کی نجکاری کے عمل پر بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری ستمبر کے بجائے اکتوبر میں ہوگی، کیونکہ چار کمپنیوں نے پی آئی اے کی جانچ کے لیے 30 ستمبر تک کا وقت مانگا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کو گزشتہ سال 75 سے 80 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا، اور اس نجکاری کا مقصد اس نقصان سے بچنا ہے۔
فاروق ستار نے پی آئی اے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "پی آئی اے کے ساتھ ہر سفر صرف سفر ہی رہا ہے،” جبکہ عبدالغفور حیدری نے کہا کہ "سینیٹ الیکشن میں میں صرف 10 منٹ پہلے ہی پی آئی اے کی وجہ سے پہنچ سکا۔”
اجلاس میں ارکان کی گفتگو سے واضح ہوا کہ پاکستان کے سرکاری اداروں کی کارکردگی کے حوالے سے نجکاری پر بحث جاری ہے، اور اب کرکٹ بورڈ کی نجکاری کی تجویز بھی زیر غور آ چکی ہے۔