کراچی میں گیسٹ ہاؤسز میں جسم فروشی کا انکشاف، سندھ ہائیکورٹ نے ایس ایچ او کی معطلی کا حکم روک دیا

کراچی میں گیسٹ ہاؤسز میں جسم فروشی کا انکشاف، سندھ ہائیکورٹ نے ایس ایچ او کی معطلی کا حکم روک دیا

کراچی: کراچی میں گیسٹ ہاؤسز میں جسم فروشی کے لیے لڑکیوں کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے، جس پر سندھ ہائیکورٹ نے ماتحت عدالت کے حکم پر ایس ایچ او کی معطلی کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ میں ایس ایچ او گزری، تنویر مراد کی معطلی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست میں ایس ایچ او اور دیگر پولیس اہلکاروں پر لڑکی کی پیشی سے متعلق غفلت کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ ابتدائی دلائل سننے کے بعد عدالت نے ایس ایچ او اور دیگر اہلکاروں کی معطلی کے ماتحت عدالت کے حکم پر عمل درآمد روکنے کا فیصلہ کیا۔

عدالت میں یہ انکشاف ہوا کہ لاہور کی رہائشی لڑکی، ردا زہرہ کو اس کی بہن نے فروخت کرنے کے لیے کراچی لایا تھا۔ ردا زہرہ کو المرتضیٰ گیسٹ ہاؤس میں جسم فروشی کے لیے فروخت کیا گیا تھا۔ سندھ ہائیکورٹ نے گزری پولیس کو ردا زہرہ کی بازیابی کا حکم دیا تھا، جس پر عمل درآمد کے دوران ردا زہرہ خود تھانے پہنچی اور بعد ازاں ویمن پروٹیکشن سیل میں منتقل کی گئی۔

عدالت نے ردا زہرہ کی بازیابی میں ناکامی پر ایس ایچ او اور دیگر پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے اور ان کے خلاف انکوائری کا حکم دیا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انکوائری مکمل ہونے سے پہلے ایس ایچ او کی ناکامی کا الزام درست نہیں ہے، اور انکوائری کے مکمل ہونے کے بعد ہی حقائق سامنے آئیں گے۔

 

 

سندھ ہائیکورٹ نے انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ایس ایچ او کی معطلی کے حکم پر عمل درآمد روک دیا اور پراسیکیوٹر کو 31 اگست کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے حکام سے جواب طلب کیا۔

56 / 100

One thought on “کراچی میں گیسٹ ہاؤسز میں جسم فروشی کا انکشاف، سندھ ہائیکورٹ نے ایس ایچ او کی معطلی کا حکم روک دیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!