مدارس نے بات چیت کے ذریعے ‘غلط فہمیوں’ کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے

سنی اور شیعہ مکاتب فکر کے دینی مدارس کی رجسٹریشن کے ذمہ دار پانچ اداروں نے ریاست سے بامعنی بات چیت کی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ کسی بھی غلط فہمی کو دور کیا جا سکے۔

تشکر اخبار کی رپورٹ کے مطابق، غیر رجسٹرڈ مدارس کے دستاویزات کی حمایت میں آواز اٹھاتے ہوئے ان کی گورننگ باڈیز کے نمائندوں نے انتباہ کیا کہ دستاویزات کی بنیاد پر مدارس کے خلاف کسی بھی کارروائی کی کوشش شدید ردعمل کا باعث بن سکتی ہے۔

اعظم سواتی کی متنازع ٹوئٹس کیس میں دو مقدمات میں ضمانت منظور کر لی گئی ہے

دینی مدارس کی رجسٹریشن کرنے والے ادارے اتحاد-تنظیم المدارس (آئی ٹی ایم) کے اجلاس کے بعد علما نے فوج کے چیف ترجمان کی طرف سے دیے گئے بیان پر ردعمل ظاہر کیا۔ ایک حالیہ پریس کانفرنس میں انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ پاکستان میں آدھے سے زیادہ مدارس غیر رجسٹرڈ ہیں اور ان کے بانی، انتظامیہ، طلبا، اور فنڈنگ ​​کے ذرائع نامعلوم ہیں۔

آئی ٹی ایم کے اہم ارکان نے اس معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایک 12 نکاتی اعلامیہ پیش کیا، جس میں ریاست اور مدارس کے درمیان خوشگوار تعلقات پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے آزادی فکر اور مدارس کے تحفظ کا عزم بھی ظاہر کیا اور ‘غلط فہمی’ کی بنیاد پر ان اداروں کے خلاف کسی بھی کارروائی سے خبردار کیا۔

معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے ساتھ ملاقاتوں کی تفصیلات بتائیں، جن میں مدارس کی رجسٹریشن کے طریقہ کار پر اتفاق کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت عجیب بات ہے کہ متفقہ نکات پر عمل درآمد کے دوران کوئی نامعلوم وجوہات کے باعث چیزیں رک جاتی ہیں۔

مفتی منیب الرحمن، علامہ شبیر حسن میسمی، قاری محمد حنیف جالندھری اور دیگر علما نے بھی خبردار کیا کہ اگر مدارس اور ان کی انتظامیہ کو دیوار سے لگایا گیا تو وہ مزاحمت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ تصادم نہیں چاہتے، لیکن اگر ان کی بات نہ سنی گئی اور انہیں دیوار سے لگا دیا گیا تو ان کے پاس کوئی دوسرا راستہ نہیں رہے گا۔ انہوں نے بیرونی دباؤ کا شک ظاہر کیا اور کہا کہ یہ مسلسل دباؤ حالات کو مزید بگاڑ دے گا۔

مفتی منیب نے اتحاد-تنظیم المدارس کے اجلاس کا 12 نکاتی اعلامیہ پڑھ کر سنایا، جس میں ریاست اور مدارس کے نمائندوں کے درمیان بامعنی بات چیت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے پاس اصل طاقت ہے، لہذا وہ آرمی چیف سے براہ راست اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس صورتحال کا ذاتی طور پر جائزہ لیں اور ریاست کے مدارس کے ساتھ رویے کو درست کریں۔

 

 

55 / 100

One thought on “مدارس نے بات چیت کے ذریعے ‘غلط فہمیوں’ کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!