مزید چپ رہنا ممکن نہیں، مجبور ہو کر سیاست میں فعال ہونے کا فیصلہ کیا، ڈاکٹر عشرت العباد

سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے ملکی سیاست میں عملی طور پر قدم رکھنے کا فیصلہ کر لیا۔

تشکر نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں منعقدہ ایک دعوتِ حلیم سے ٹیلیفون پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ آج ملک کے مسائل بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔

کیپٹن محمد سرور شہید کا 76 واں یوم شہادت، پاک فوج کا زبردست خراج عقیدت

انہوں نے کہا کہ غریب عوام فاقہ کشی اور غربت سے مجبور ہوکر خودکشی کر رہے ہیں۔

سابق گورنر سندھ نے کہا کہ ان حالات میں مزید چپ رہنا ممکن نہیں ہے، اس لیے مجبور ہو کے سیاست میں فعال ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ مئی میں ڈاکٹر عشرت العباد خان نے کہا تھا کہ فیصلہ کرلیا پاکستان آنا ہے اور آ کر کچھ کرنا ہے، کب آنا ہے اور کیسے آنا ہے بس ٹائمنگ دیکھنی ہے۔

سینئر صحافیوں سے ویڈیو لنک پر غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا تھا کہ ’دو راستے ہیں، یا خاموش تماشائی بن جاؤں یا کچھ کروں، موجودہ حالات میں ملک کے لیے کچھ کرنا چاہتا ہوں، ملاقاتیں جاری ہیں اور سنجیدگی سے بات چیت چل رہی ہے جبکہ شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسمٰعیل سے بات ہوئی ہے۔‘

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’جلا وطن نہیں ہوں اپنی مرضی سے ملک سے باہر ہوں، میرے دوبارہ سیاست میں واپس آنے سے دوستوں کو خوف ہے، بابر غوری کی واپسی سے دوستوں کو پروجیکٹ خراب ہونے کا خدشہ تھا، ایم کیو ایم گروپوں کے ضم ہونے سے کئی لوگ غیر فعال ہوگئے، میں آتا تو دوست پتا نہیں کیا کیا سوچتے اس لیے نہیں آیا، وہ نہیں چاہ رہے تھے کہ میں ایم کیو ایم میں شامل ہوں۔‘

سابق گورنر سندھ نے کہا تھا کہ ’پی ایس پی بنانے میں کوئی کردار نہیں، اتنا غلط مشورہ نہیں دے سکتا، ایم کیو ایم میری منزل نہیں ہے، نہ اسٹیبلشمنٹ کی مجھے کوئی ضرورت ہے جبکہ واپسی کا مقصد سیاسی استحکام، ترقیاتی کام اور بیرونی سرمایہ کاری لانا ہے۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ ’2016 میں آصف زرداری نے کہا ہمارا پلیٹ فارم حاضر ہے، معذرت کی کہ پیپلزپارٹی میں آیا تو نہ آپ کے کام کا رہوں کا نہ اپنے کام کا جبکہ کسی کو ناراضی ہے تو دور کرلے، معافی درکار ہے تو وہ بھی مانگ لوں گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پی ٹی آئی، حکومت، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ کی اپنی اپنی پوزیشن ہے، دیکھنا ہے کہ کون اپنی پوزیشن میں تبدیلی لاتا ہے، اسٹیبلشمنٹ ملک کی اندرونی اور بیرونی سیکیورٹی کو دیکھتی ہے اور ملک کے لیے کہیں بھی ضرورت نظر آتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ مداخلت کرتی ہے۔

ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا تھا کہ ’اسٹیبلشمنٹ پرو ریاست ہے اور صرف ریاست کا سوچتی ہے، میں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کام کیا ہے، اسٹیبلشمنٹ کے لیے کام نہیں کیا۔‘

 

 

ایک سوال پر انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن 2024کے نتائج الارمنگ ہیں، پی ٹی آئی تحفظات کے باوجود ملک کا سوچے اور آگے بڑھے، کیونکہ جہاں عدم استحکام ہو وہاں غیر سیاسی عناصر جگہ بنالیتے ہیں۔’

50 / 100

One thought on “مزید چپ رہنا ممکن نہیں، مجبور ہو کر سیاست میں فعال ہونے کا فیصلہ کیا، ڈاکٹر عشرت العباد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!