تشکر نیوز: کے الیکٹرک اپنے صارفین سے استعمال شدہ بجلی کے مطابق بل بھیجنے کے بجائے اس پر 8 قسم کی ڈیوٹیز اور ٹیکس وصول کررہا ہے۔
حد تو یہ ہےکہ سرچارج اور ایڈیشنل سرچارج پر بھی الیکٹرسٹی ڈیوٹی، سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس وصول کرلیا جاتا ہے، آئندہ بلوں میں نواں ٹیکس میونسپل یوٹیلیٹی چارج بھی شامل ہو جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق بھاری بلز سے پریشان صارفین کا کہنا ہے کہ آمدن کے باعث بجلی کا بل بہت زیادہ ہوگیا ہے اب اسے ادا کرنا ان کے بس میں نہیں رہا
غیر قانونی ایل این جی اور ایل پی جی سلنڈرز کی دکانوں کیخلاف کارروائی کا حکمہے۔
اگر کسی صارف کے 700 یونٹ ماہانہ سے زیادہ کابل ہو، مثال کے طور پر 1200 یونٹ بجلی استعمال کی ہے تو اس کے بجلی چارجز 51 ہزار 264 روپے ہوں گے اب اس پر جو ٹیکس نافذہونگے اس میں یونیفارم کوارٹرلی ایڈجسمنٹ، فیول چارجز ایڈجسمنٹ، ایڈیشنل سر چارج اور پھر سرچارج کے بعد یہ بل تقریباً66 ہزار روپے کا ہوجائے گا۔
اس کے بعد اس ٹوٹل پر الیکٹرسٹی ڈیوٹی، سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور ٹی وی فیس وصول کی جائے گی جو 19 ہزار روپے کے لگ بھگ بن جاتے ہیں اس طرح صارف کو 85 ہزار روپے کا بل ادا کرنا پڑتا ہے۔
شاید ہی دنیا میں کہیں ایسا ہوتا ہوکہ ایک بنیادی اور ضروری سہولت کے استعمال پر اتنی زیادہ ڈیوٹیز اور ٹیکسز وصول کیے جاتے ہوں۔
دریں اثناکے الیکٹرک ترجمان نے کہا کہ کے الیکٹرک ٹیکس لاگو نہیں کرتا، بقیہ تمام ڈسکوز کی طرح کے الیکٹرک بھی حکومتی اور ریگولیٹری اداروں کی ہدایات و متعلقہ قوانین کے تحت کام کرنے کی پابند ہے، اگر یہ ٹیکس نافذ کرنے والی متعلقہ اتھارٹیز و اداروں کی جانب سے واپس لینے کا فیصلہ ہوتا ہے تو کےالیکٹرک کو اس پر کسی قسم کا اعتراض نہیں ہے۔