بنگلہ دیش: مسلح افراد نے روہنگیا استاد اور طالب علم کو قتل کر دیا

بنگلہ دیش میں مسلح افراد نے روہنگیا پناہ گزین کیمپ میں ایک استاد اور طالب علم کو قتل کر دیا کیونکہ انہوں نے لڑئی میں حصہ لینے کے لیے میانمار واپس جانے سے انکار کردیا تھا۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سیکڑوں روہنگیا لڑکوں اور نوجوانوں کو بنگلہ دیش کے پناہ گزین کیمپوں سے اٹھایا گیا ہے جہاں وہ 2017 میں میانمار کی فوج کی طرف سے ستائی ہوئی مسلم اقلیت کے تقریباً 7 لاکھ 50 ہزار ارکان کو ملک بدر کرنے کے بعد سے رہائش پذیر تھے۔

بنگلہ دیش: مسلح افراد نے روہنگیا استاد اور طالب علم کو قتل کر دیا

 

کیمپ کے رہائشیوں، اقوام متحدہ کی رپورٹوں اور تجزیہ کاروں کے مطابق اب میانمار کی حکومت کے ساتھ کام کرنے والے روہنگیا عسکریت پسند مہاجرین کو بھرتی کر رہے ہیں۔

اسٹیل مل بند ہوگی نہ نجکاری، اسے چلایا جائے گا، شرجیل میمن

 

عسکریت پسندوں کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھی روہنگیا کو میانمار کی ایک اور باغی قوت اور میانمار حکومت اور روہنگیا کے مشترکہ دشمن ’اراکان آرمی‘ سے لڑنے کے لیے روہنگیا کو ملک بدر کرنے والی میانمار کی فوج کے ساتھ اتحاد کرنے کی ضرورت ہے۔

پولیس نے بتایا کہ 22 سالہ طالب علم نور ابصار اور 21 سالہ استاد نور فیصل کو بنگلہ دیش کے ضلع کاکس بازار کے کٹوپالونگ کیمپ میں نامعلوم حملہ آوروں نے قتل کر دیا۔

کٹوپالونگ میں پولیس کے ایک ترجمان عارفین جیول نے کہا کہ ایک کی موقع پر ہی موت ہو گئی تھی جبکہ دوسرے نے ہسپتال میں دم توڑ دیا، ہم تحقیقات کر رہے ہیں کہ آیا یہ جبری بھرتی کا معاملہ ہے یا نہیں۔

تاہم نور فیصل کے والد نے روہنگیا سالیڈیرٹی آرگنائزیشن (آر ایس او) پر اس واقعہ کا الزام لگایا ہے۔

45 سالہ ذاکر احمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ آر ایس او میرے بیٹے کے اسکول گئے اور وہ اسے بھرتی کرنا چاہتے تھے لیکن میرے بیٹے نے انکار کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا دوسرے نوجوان روہنگیا کو مسلح گروپوں کی طرف سے جبری بھرتی سے بچانے کے لیے نائٹ گارڈ کے طور پر کام بھی کر رہا تھا۔

طالب علم نور ابصار کے والد 40 سالہ امان اللہ نے بھی آر ایس او پر الزام لگایا، انہوں نے کہا کہ آر ایس او بندوق برداروں نے انہیں گولی مار دی، آر ایس او نے میرے بیٹے کو مار ڈالا۔

55 / 100

One thought on “بنگلہ دیش: مسلح افراد نے روہنگیا استاد اور طالب علم کو قتل کر دیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!