...

القادر ٹرسٹ کیس: نیب کا بحریہ ٹاؤن کے دفتر پر چھاپہ، ریکارڈ حاصل کرنے میں ناکام

القادر ٹرسٹ کیس میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے گزشتہ رات بحریہ ٹاؤن کے دفتر پر چھاپی مارا گیا تاہم نیب القادر ٹرسٹ کا ریکارڈ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔

تشکر نیوز کے مطابق نیب ذرائع نے بتایا کہ بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کو نیب ریڈ کے حوالے سے پہلے سے معلومات مل چکی تھی، بحریہ ٹاؤن پر ریڈ کرنے کے حوالے سے دو تین دن سے منصوبہ بندی ہورہی تھی، ریڈ کرنے کی تفصیلات کو خفیہ رکھا گیا تھا۔

ذرائع نے کہا کہ منصوبے کو خفیہ رکھنے کے باوجود بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کو ریڈ سے پہلے معلومات مل چکی تھی، بحریہ ٹاؤن انتظامیہ نے القادر ٹرسٹ کا ریکارڈ دفاتر سے غائب کردیا تھا۔

واضح رہے کہ نیب ترجمان برج لال دوسانی کا مؤقف جاننے کے لیے تشکر نیوز نے کئی بار ان سے رابطہ کیا لیکن نیب ترجمان نے پیغامات دیکھنے کے باوجود مؤقف نہیں دیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو(نیب) نے القادر ٹرسٹ کیس میں تعاون نہ کرنے پر بحریہ ٹاؤن راولپنڈی کے دفاتر پر چھاپہ مارا تھا۔

نیب نے منگل کو بحریہ ٹاؤن راولپنڈی کے دفاتر پر نیب نے چھاپے مارے ہیں۔

اس پیشرفت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ نیب گزشتہ کئی روز سے بحریہ ٹاؤن پر چھاپے کی منصوبہ بندی کررہا تھا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ نیب نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کیس سے منسلک دستاویزات حاصل کرنے کے لیے چھاپہ مارا ہے کیونکہ بحریہ ٹاؤن راولپنڈی نے القادر ٹرسٹ کیس میں کوئی تعاون نہیں کیا۔

دوسری جانب نیب ترجمان برج لال دوسانی نے چھاپے سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا۔

معاملہ کیا ہے؟

واضح رہے کہ بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف نیب میں القادر ٹرسٹ کا مقدمہ چل رہا ہے جہاں سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ پر الزام ہے کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے دور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کی جانب سے حکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی تھی۔

یہ کیس القادر یونیورسٹی کے لیے زمین کے مبینہ طور پر غیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے ذریعے 140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔

عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔

45 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!
Seraphinite AcceleratorOptimized by Seraphinite Accelerator
Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.