سندھ ہائیکورٹ میونسپل ٹیکس سے متعلق کیس کا فیصلہ جلد جاری کرے، میئر کراچی

میئر کراچی مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ میونسپل ٹیکس سے متعلق زیرالتو کیس کا فیصلہ جلد جاری کرے کیونکہ حکم امتناع کے باعث اب تک کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) 11ارب روپےکی ٹیکس کلکشن نہیں کرسکی۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے ہر شہری کو ٹیکس ادا کرنا چاہیے، عدالت میں زیرالتو معاملے پر اب تک کےایم سی 11ارب روپےکی ٹیکس کلکشن نہیں کرسکی، کے ایم سی کو پیسےملیں گےتو ہی پارک، سڑکوں کی تعمیر اور کھیلوں کے میدان تعمیر ہوسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کےالیکڑک کو جمع کیا گیا ٹیکس کا 7فیصد فیس کی مد میں کے ایم سی ادا کرےگا، ہم یہ ٹیکس حاصل کر کے کےایم سی کے بجٹ میں اضافہ کرسکتے ہیں،
ہمارا کے الیکڑک کے ساتھ معاہدہ ہوچکا ہے، اگرعدالت اجازت دےگی تو ہی ہم یہ ٹیکس جمع کرسکیں گے۔

میئر کراچی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نےاس ٹیکس کی کلکشن کے حوالے سے حکم امتناع حاصل کر رکھا ہے، اگر وکیل کو فیس نہیں ملےگی تو اس کا گھر کیسے چلے گا، اگر صحافی کو تنخواہ ادا نہیں کی جائے گی تو اس کا کچن کیسے چلے گا۔

میئر کراچی نے سندھ ہائی کورٹ سے معاملے کا فیصلہ جلد سنانے کی اپیل کی۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ گلستان جوہر کےانڈپاس میں لگے پیور بلاک کو ایڈجسٹ کیا جارہا ہے، کوئی نئی سڑک نہیں بن رہی، صرف پیور بلاکس کو درست حالت میں لگایا جارہا ہے۔

یاد رہے کہ 2022 میں سندھ ہائی کورٹ نے اس وقت کے ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضی وہاب کی ’کے الیکٹرک‘ کے ذریعے بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کے نفاذ کو جاری رکھنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ٹیکس وصولی سے روک دیا تھا۔

خیال رہے کہ جماعت اسلامی نے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے لیے ’کے الیکٹرک‘ کے بجلی کے بلوں کے ذریعے میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز کی وصولی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

23 ستمبر 2002 کو اس وقت جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن اور دیگر نے سندھ ہائی کورٹ کو درخواست دی تھی کہ میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز ایڈمنسٹریٹر کراچی کی جانب سے منظور کردہ قرارداد کی روشنی میں نافذ کیا گیا جو کہ غیر قانونی اور قانون کی شق سے ماورا ہے۔

انہوں نے بجلی کے بلوں کے ذریعے میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز کی وصولی کو غیر قانونی قرار دینے اور اس طرح کے ٹیکس کو بجلی کی کھپت سے منسلک کرنے کے عمل کو منسوخ کرنے کی استدعا کی تھی۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے سندھ ہائی کورٹ سے استدعا کی تھی کہ وہ ایڈمنسٹریٹر کی دستخط شدہ قرارداد کو کالعدم قرار دے اور کے الیکٹرک کو بجلی کے بلوں میں میونسپل یوٹیلیٹی چارجز اینڈ ٹیکسز جمع کرنے سے روکے۔

45 / 100

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!