,ویب ڈیسک
نیویارک: امریکا کی مخالفت کے باوجود اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کی گئی، قرارداد کے حق میں 153ووٹ پڑے جبکہ 10ممالک نے قرارداد کی مخالفت کی، 23 ممالک نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ نہیں لیا۔
غزہ میں 7 اکتوبر کے بعد سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے افراد کی تعداد 18 ہزار سے تجاوز کر چکی، شہداء میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں، قرارداد میں جنگ بندی کے علاوہ یرغمال افراد کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دینے والے ممالک میں امریکا، اسرائیل کے علاوہ چیک ریپبلک، آسٹریا، پیراگوئے، پاپوا نیوگینی، لائیبریا اور مائیکرونیشیا سمیت نؤرو جیسے ممالک شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں 18ہزار شہادتیں : بائیڈن کا اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان
واضح رہے کہ چند روز قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کیلئے پیش کی جانے والی قرارداد کو بھی امریکا نے ویٹو کر دیا تھا، امریکا کی جانب سے قرارداد ویٹو کرنے پر متحدہ عرب امارات نے سخت مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
اقوام متحدہ میں نائب امریکی سفیر رابرٹ وڈ کا کہنا تھا کہ قرارداد کا ڈرافٹ غیر متوازن ہونے کے علاوہ حقیقت سے ہم آہنگ نہیں ہے اس قرارداد سے معاملے کا کوئی ٹھوس حل نہیں نکل سکتا، امریکا اس مسئلے میں دیرپا قیام امن کی بھرپور حمایت کرتا ہے جس سے دونوں فریق یعنی اسرائیلی اور فلسطینی ایک دوسرے کے ساتھ امن اور سلامتی کے ساتھ رہ سکیں۔
نائب امریکی سفیر رابرٹ وڈ کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس قرارداد کی حمایت نہیں کر سکتے جو غیر پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کرتی ہے اس سے صرف ایک نئی جنگ کا بیج بویا جا سکتا ہے، قرارداد کو بہتر بنانے کیلئے اس میں حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کی مذمت کو شامل کیا جائے جس میں 1200 اسرائیلی ہلاک اور 240 سے زائد یرغمالی بنا لیے گئے تھے۔
اس سے قبل بھی امریکا نے رواں برس اکتوبر میں اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی کیلئے برازیل کی قرارداد کو ویٹو کیا تھا، قرارداد میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور انسانی امداد کی ترسیل کا مطالبہ کیا گیا تھا۔