جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل رحمن نے ان کی جماعت کو پارلیمان سے باہر رکھنے والی ’قوتوں‘ کو خبردار کیا کہ وہ اس معاملے کو عوامی احتجاج کے ذریعے سڑکوں پر لے جائیں گے۔
تشکر نیوز کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو انہوں نے پشاور، مہمند اور خیبر اضلاع سے اپنی پارٹی کے عہدیداروں سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے جے یو آئی (ف) کو پارلیمان سے باہر رکھا، وہ سن لیں کہ ہم سڑکوں پر ان کی ناانصافیوں اور ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔
فضل الرحمٰن کی احتجاج کے ذریعے حکومت گرانے کی دھمکی
مفتی محمود سینٹر میں ہونے والا اجلاس گزشتہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف 9 مئی کو ہونے والے جے یو آئی (ف) کے احتجاجی جلسے کے انتظامات پر غور کے لیے طلب کیا گیا تھا۔
کسی رہنما یا پارٹی کا نام لیے بغیر فضل الرحمن نے کہا کہ جنہوں نے 2018 میں ہونے والے دھاندلی زدہ انتخابات پر مسلسل خدشات کا اظہار کیا وہ 8 فروری کے عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی پر خاموش ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ 2018 کے عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور 8 فروری کے انتخابات میں بھی وہی ڈرامہ دہرایا گیا، جو لوگ اختیارات کے لیے لڑے انہیں دھاندلی زدہ انتخابات کے ذریعے اختیارات مل گئے۔
فضل الرحمن نے کہا کہ جب بھی انتخابات میں دھاندلی کی اطلاع ملی جے یو آئی (ف) نے اس کے خلاف قائدانہ کردار ادا کیا، مولانا مفتی محمود نے 1977 میں بھی ایسی دھاندلی کے خلاف تحریک چلائی تھی۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کے بزرگوں نے برصغیر کی آزادی کی جنگ لڑی اور انہوں نے آزادی مارچ کے ذریعے لوگوں میں شعور بیدار کیا، وہ خود مختار ہیں اور کبھی محکومی قبول نہیں کریں گے، پاکستان کی آزادی کے بعد سے اسے سیاسی، معاشی اور جمہوری طور پر ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ انتخابات میں دھاندلی کرنے والی قوتوں کا مقابلہ ’عوامی اسمبلی‘ میں کریں گے کیونکہ وہ ملک بچانے کے لیے نکلے ہیں، ان کی پارٹی اس وقت ملک پر مسلط حکومت کو گرا کر حقیقی جمہوریت بحال کرے گی۔
فضل الرحمن نے بے گناہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مظالم پر بھی تشویش کا اظہار کیا، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز بچوں، خواتین اور بزرگوں کو اندھا دھند قتل کر رہی ہیں، اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کے مظالم کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ہسپتالوں پر بمباری کی جس سے مریض شہید اور زخمی ہوگئے، جے یو آئی (ف) اس مشکل وقت میں فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر فورم پر ان کے لیے آواز اٹھائے گی۔
قبل ازیں سینیٹر عطا الرحمن کی زیر صدارت جے یو آئی (ف) کے عہدیداران کا اجلاس ہوا، اجلاس میں انصار الاسلام کے رہنماؤں، جے یو آئی (ف) کے سوشل میڈیا کے نمائندوں، رکن قومی اسمبلی، تحصیل ناظمین ، لائرز فورم اور پارٹی کے ٹیچر فورم کے ذمہ داران نے بھی شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عطا الرحمن نے کہا کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے اور دھاندلی زدہ انتخابات کے تحت 8 فروری کو چاروں صوبوں اور مرکز میں پسندیدہ لوگوں کو حکومتیں دی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جے یو آئی (ف) نے گزشتہ عام انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کیا، گزشتہ عام انتخابات کی دھاندلی 2018 میں ہونے والے دھاندلی زدہ انتخابات کا تسلسل ہے۔
انہوں نے کہا کہ جے یو آئی (ف) کی جانب سے 9 مئی کو ایک تاریخی ریلی نکالی جائے گی جس کے ملک کے سیاسی منظر نامے پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے، آئندہ جلسے کے دوران عوام کو الیکشن میں دھاندلی سے آگاہ کیا جائے گا۔
انہوں نےبتایا کہ انصار الاسلام کے 4 ہزار رضاکار ریلی کی قیادت اور شرکا کو سیکیورٹی فراہم کریں گے۔