وطن رہے سلامت عید تو آنی جانی ہے

وطن رہے سلامت عید تو آنی جانی ہے ۔۔۔۔۔۔۔یہ صرف ایک جملہ نہیں جسے ہم عید کا شعر سمجھ کر ٹال دیتے ہیں بلکہ یہ قربانیوں سے بھری ایک داستان ہے ۔۔۔دفاعِ وطن کا جذبہ صرف جان ہتھیلی پر رکھنے کا متقاضی نہیں ہوتا ۔۔۔ بلکہ یہ اس میں دلوں کے ارمان بھی قربان کرنا پڑتے ہیں ۔۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی فوجی جوان قوم کی خوشیوں کی خاطر قربانیاں دے رہےہیں ۔۔۔گھر کی یاد تو آتی ہے مگر وطن کا قرض بھی ادا کرنا ہے۔ ہماری عید کی خوشیوں اور رونقوں کے ضامن ہماری سرحدوں کے وہ محافظ ہیں جو عید کے موقع پر بھی اپنے چاہنے والوں سے دور اپنے فرائض کو بخوبی سر انجام دینے میں مصروف عمل ہیں۔پاک فوج کے یہ محافظ سیاچن کے برف پوش پہاڑوں سے لے کر بلوچستان کی سنگلاخ چٹانوں تک، سندھ کے تپتے صحراؤں سے لے کر وزیرستان کے پہاڑوں تک اپنی عیدیں سرحدوں کی حفاظت کے لیے قربان کرتے ہیں ۔۔

پاک فوج کے جوان دفاعِ وطن کے جذبے سے سرشار ہوکر عید الفطر کے موقع پر بھی سرحدوں پر ملک و قوم کی حفاظت پر مامور ہیں۔وطن عزیز کے ایک ایک انچ کے دفاع کے لیے پُرعزم مشرقی و مغربی سرحدوں پر مامور پاک فوج کے بہادر اور جری جوان عید الفطر کے موقع پر بھی اپنوں سے دُور دفاعِ وطن کے لیے ملک دُشمنوں کے سامنے سینہ سپر ہیں۔عسکری قیادت بھی سرحدوں پر تعینات جوانوں کے ساتھ عید مناتی ہے ۔۔ سرحدوں پر جاتی ہے ۔۔ ان جذبے ۔۔ لگن اور بلندحوصلوں کو سراہتی ہے۔۔ساتھ نماز عید پڑھی جاتی ہے اور سب مل کر ملکی خوشحالی اور امن کےلئے دعائیں مانگتے ہیں ۔۔فوجی جوان کہتے ہیں کہ دوسروں کی طرح ان کا بھی دل چاہتا ہے کہ عید گھر والوں کے ساتھ منائیں لیکن یہ یونٹ بھی ہمارا گھر ہے اور سب جوان بھائیوں کی طرح ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ عید کے دن ان کی بچوں اور والدین کے ساتھ بات ہوتی ہے۔ جب بچے کہتے ہیں کہ بابا آپ گھر پر نہیں آئے ۔۔ تووہ ان کو کہتے ہیں کہ ہم گھر پر ہی ہیں ۔۔۔ وہ گھر ہمارا گھر ہے اور یہ بھی ہمارا گھر ہے۔۔۔

۔پاک فوج کا ہر جوان ملک و قوم کی حفاظت کی خاطر اپنی جان ہتھیلی پہ لیےبیٹھا ہے۔ پاکستان کی مٹی کا ہر ذرہ مقروض ہے اپنی پاک فوج کے جانبازوں کا۔ پاک فوج کے جانبازوں نے کبھی خود اپنے جسم کے حصے کٹوا کرتو کبھی اپنی قیمتی جان قربان کرکے اس پاک وطن کی حفاظت کی ہے ۔۔۔۔پاک فوج کے دلیر سپاہیوں نے اپنی اولاد کو یتیم کیا ۔۔۔ بوڑھے والدین کو مزید بوڑھا کیا لیکن پاکستان کی آبرو پر آنچ نہ آنے دی۔ شہداء اور غازیان وطن کے لواحقین نے بھی وہ قرض ادا کیے جو ان پر واجب ہی نہ تھے۔ ہر جوان اور ہر بزرگ کی نظر میں فوجی بھائیوں کے لئے بہت احترام پایا جاتا ہے۔ یہ وہ عزت ہے جو ایک عزت دار معاشرے میں سرحدوں کے محافظوں کو دی جاتی ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اپنی فوج سے پاکستانیوں کا پیار، لگاو اور ان پر اعتماد منفرد ہے۔ دفاع پاکستان میں پاک فوج نے ہر لحاظ سے پاکستانی عوام کی ڈھارس بندھائی ہے۔

یہ بات تو پاکستان کا ہر فرد جانتا ہے کہ پاکستان جان و مال کی ہر قربانی دے کر حاصل کیا گیا۔۔۔ لیکن بقائے پاکستان کےلیے ہماری فوج بے مثال اور مثبت کردار نبھا رہی ہے۔ پاک فوج کی مثال ایسے گھنے درخت کی سی ہے جس کے سائے تلے پاکستانی قوم آزادی کی سانس لے رہی ہے۔ پاک فوج کے حفاظتی دستے ہماری سرحدوں پر دن اور رات چوکس رہتے ہیں۔۔۔ عوام کو چین کی نیند فراہم کرنے کےلیے اپنی نیندیں قربان کیے رہتے ہیں۔پاک فوج سرحدوں کے دفاع کے لئے پرعزم ہے اور افواجِ پاکستان ملکی سالمیت کو یقینی بنانے کے لئے کسی بھی خطرے کو ناکام بنانے کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں۔ محافظینِ پاکستان دشوار راستوں، سخت موسمی حالات اور اپنے پیاروں سے دور ہونے کے باوجود اپنے فرائض کو مقدم رکھتے ہیں کیونکہ سرحدوں کی حفاظت سے زیادہ مقدس کچھ نہیں ہے۔

ذرا سوچئے! عید کے دن ہمارے جوان اور افسران تپتی دھوپ میں یونیفارم پہنے سرحدوں کی حفاظت کررہے ہوں گے اور ان کے ماں باپ ۔۔ بھائی ۔۔ بہنیں ۔۔ بچے سب کے سب گھروں میں انتظار کی اس کیفیت میں ہوں گے کہ شاید۔۔ ذرا سی دیر ہی کو وہ گھر آجائیں۔۔۔ کتنے دل ویران ہوں گے۔ کتنی آنکھوں میں آنسو ہوں گے۔ لیکن وہ جو سرحدوں پر کھڑے ہوں گے ۔۔۔۔ ان کے ذہن میں صرف ایک خیال ہوگا۔ کوئی غیر قوم ہماری زمین پر بری نظر نہ ڈال سکے۔ کسی میں اتنی جرات نہ ہو کہ وہ اس لکیر کو پار کرسکے۔ورنہ نہ وہ رہیں گے ۔۔۔ نہ ہم رہیں گے ۔جوان ہنستے ہنستے کہتے ہیں کہ یار وطن ہے تو ہم ہیں وطن نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ اور جب تک جان میں جان ہے خوشیاں منالیں۔ اس مقدس زمین کی آبرو بڑھادیں پھر جو اﷲ کو منظور ہوگا۔عید پر ہمارے کسی جوان کی پیشانی پر شکن نہیں۔ ۔۔۔۔۔۔ یہ ہیں ہمارے غازی۔۔۔!

 

 

عید خوشیوں اور مل بیٹھنے کا نام ہے ۔۔ یہ سب خوشیاں، محبتیں ۔۔ زندگیاں قربان کرنے والے سرفروشوں کے عزم مصمم سے ممکن ہوئیں ۔۔۔ارض پاک کے سربکف مجاہد اپنوں سے دور رہ کر دھرتی ماں سے محبت کو اپنی خوشی اور سپاہ کیساتھ عید منانا سعادت سمجھتے ہیں۔ عظیم ماؤں کے بہادر بیٹوں کے دفاع وطن کے لازوال جذبے کو قوم سلام پیش کرتی ہے ۔۔عید کے دن ہمیں مادر وطن کے دفاع اور دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو ہرگز فراموش نہیں کرنا چاہیئے۔ یہ سب ہمارے لیے قابل فخر اور لائق عزت و احترام ہیں۔ ان کی عظیم قربانیوں کا قرض قوم کبھی نہیں اتارسکتی۔ ہمارے جوانوں کی یہ قربانیاں دراصل ہمیں ہمارے قومی فرائض یاد دلاتی ہیں کہ ہماری پاک دھرتی کے جو فرائض ہیں انھیں جانفشانی سے ادا کرنا ہمارا نصب العین ہونا چاہیے کیونکہ ہمارا تشخص ہمارے وطنِ عزیز سے ہے ۔۔ وطن کی خدمت اس جذبے کے ساتھ ہم پر واجب ہے۔ لہذا وطنِ عزیز کی حفاظت کرنیوالی اور اس پر جانوں کوقربان کرنیوالی پاک افواج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنا ہم سب کا قومی فریضہ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!