فاسٹ باؤلر محمد عامر کی قومی ٹیم میں واپسی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے سابق چیئرمین رمیز راجہ نے کہا کہ ان کی کتاب میں میچ فکسنگ میں ملوث افراد کے لیے کوئی معافی نہیں ہے، خدا نہ خواسطہ اگر ان کا بیٹا بھی ایسی سرگرمی میں ملوث ہوتے تو وہ اسے عاق کردیتے۔
رمیز راجہ نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد عامر اور عماد وسیم کی واپسی پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔ عماد وسیم کے حوالے سے انہوں نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’عماد نے پاکستان سپر لیگ میں بھی اچھا پرفارم کیا ہے، وہ باصلاحیت اور ذہین کرکٹر ہیں جو اپنے ٹیلنٹ کو سامنے لے کر آتے ہیں۔‘
محمد عامر کے کم بیک پر بات کرتےہوئے رمیز راجہ نے کہا کہ ’میری رائے بہت سادہ ہے، ایسے کھلاڑیوں کے لیے ہمدری ضرور ہوتی ہے لیکن میری کتاب میں ان کے لیے معافی نہیں ہے، خدا نہ خواسطہ اگر میرا بیٹا بھی ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہوتا تو میں اسے عاق کردیتا‘۔ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے منظر عام پر آنے پر کمنٹیٹر کے طور پر اپنے تجربے کو یاد کرتے ہوئے راجہ نے کہا کہ ’مجھے وہ وقت یاد ہے جب ان کھلاڑیوں نے فکسنگ کی تھی تب میں لارڈز (کرکٹ گراؤنڈ) میں کمنٹری کر رہا تھا، اس وقت لوگوں نے جتنی نفرت مجھ سے کی گئی کیونکہ ہم فکسنگ ملوث لوگوں کو بےنقاب کررہے تھے اور پھر اگلے سال میڈیا پر ہونے والی تنقید کبھی نہیں بھول سکتا۔‘
یاد رہے کہ 2020 میں اُس وقت کی پی سی بی انتظامیہ کے مبینہ ناروا سلوک کو بنیاد بنا کر انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔ بعدازاں 4 سال بعد مارچ 2024 میں انہوں نے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ واپس لے کر ٹی20 ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کے لیے دستیابی ظاہر کردی تھی اور پاکستان آرمی کے کاکول میں جاری فزیکل فٹنس کیمپ میں پاکستانی اسکواڈ میں شمولیت اختیار کی۔
واضح رہے کہ 24 جولائی 2010 کو لارڈز میں شروع ہونے والے میچ کے ابتدائی روز محمد عامر نے 6 انگلش بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھا کر ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی 50 وکٹیں مکمل کر لیں لیکن پھر یہی میچ اس کے لیے ایک سیاہ داغ بن گیا۔ میچ کے دوران ایک برطانوی اخبار دی نیوز آف دی ورلڈ نے بک میکر مظہر مجید کی پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ مل کر اسپاٹ فکسنگ کرنے کی ویڈیوز جاری کر دیں۔ اور پھر تحقیقات کے بعد عدالت نے جیل بھیجنے کے ساتھ ساتھ محمد عامر پر 5 سال، آصف پر 7 سال اور سلمان بٹ پر 10 سال کی پابندی لگادی۔