تشکر نیوز: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا) نے لوڈشیڈنگ، تکنیکی اور کمرشل نقصانات پر کارروائی کرتے ہوئے مختلف شہروں کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے الیکڑک، سیپکو، پیسکو اور حیسکو پر 5،5 کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا۔ تشکر نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق نیپرا نے مہلک حادثات کے واقعات پر کیسکو پر ایک کروڑ 25 لاکھ روپے کا جرمانہ کیا، نیپرا نے بجلی کمپنیوں پر جرمانوں کا الگ الگ فیصلہ جاری کیا۔
نیپرا فیصلے کے مطابق کراچی الیکٹرک (کے ای) کے 30 فیصد فیڈرز پر لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، کے الیکٹرک لوڈشیڈنگ کے حوالے سے قوانین پر عملدرآمد نہیں کررہا۔ نیپرا نے 11 ستمبر 2023 کو کے الیکڑک، سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو)، پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حسیکو) کو جاری کردہ شوکاز نوٹسز کے جوابات مسترد کرتے ہوئے جرمانے عائد کئے۔
واضح رہے کہ دسمبر میں نیپرا کو ایک جامع انکوائری میں پتا چلا تھا کہ ملک بھر کی تقسیم کار کمپنیاں صارفین کو زائد بل بھیج رہی ہیں، انکوائری میں ملک کی تقسیم کار کمپنیوں پر صارفین سے 100 فیصد تک اضافی چارجز وصول کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
نیپرا نے اپنی 14 صفحہ پر مشتمل رپورٹ میں بتایا تھا کہ کوئی ایک تقسیم کار کمپنی بھی ایسی نہیں ہے، جو 100 فیصد درست بلنگ کر رہی ہے۔رپورٹ میں ڈسکوز کی پوری آمدنی کے حوالے سے سوالات اٹھائے گئے تھے، جس میں میٹر ریڈنگ سے لے کر بلنگ اور جرمانے شامل ہیں۔
انکوائری میں پتا چلا کہ صارفین سے چارج کی گئی رقم بل پر موجود میٹر ریڈنگ کی تصویر سے مختلف ہے، کچھ کیسز میں تصویر یا تو غیر واضح ہے یا تو جان بوجھ کر لی نہیں گئی ہے، اس اقدام کے نتیجے میں 8 لاکھ 40 ہزار صارفین پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکل گئے، جبکہ 52 ہزار 800 صارفین نان لائف لائن کیٹگری میں منتقل ہو گئے، ایسے صارفین جو 100 کلو واٹ فی ماہ تک استعمال کرتے ہیں، انہیں ’لائف لائن‘ قرار دیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کے الیکٹرک نے 78 ہزار صارفین کو جولائی اور 66 ہزار کو اگست میں غلط تصاویر کی بنیاد پر بل جاری کیے۔ اسی طرح ایک کروڑ 6 لاکھ 80 ہزار صارفین کو 30 دن سے زائد دورانیے کے بل بھیجے گئے، کچھ کیسز میں 40 دن سے زائد تک کی بلنگ کی گئی، 2 لاکھ 40 ہزار سے زائد صارفین کو 40 دن سے زائد دورانیے کے بل بھیجے گئے۔ نیپرا نے بجلی کی تمام تقسیم کار کمپنیوں بشمول کے الیکٹرک کے خلاف قانونی کارروائیوں کی تجویز دی تھی۔