پریا کماری کے والد کا بیٹی کی بازیابی کیلئے جے آئی ٹی میں عدلیہ کی شمولیت کا مطالبہ

تشکر نیوز: ڈھائی سال سے زائد عرصے سے لاپتا پریا کماری کے والد نے اپنی بیٹی کی بازیابی کے لیے تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی میں عدلیہ کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تشکر نیوز کے مطابق مغویہ پریا کماری کے والد راج کمار اور ہندو پنچایت کے مکھی ایشور لال و دیگر نے سکھر میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ جے آئی ٹی کو مضبوط بنانے کے لیے اس میں عدلیہ اور دیگر اداروں کو شامل کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ کے بغیر تشکیل کردہ اس جے آئی ٹی کا حشر بھی سابقہ جے آئی ٹیز جیسا ہی ہو گا۔ راج کمار نے کہا کہ پریا کماری کے اغوا کو 3سال گزر چکے ہیں، راج کمار کے مطابق چند لوگ سوشل میڈیا پر پریا کماری کے اغوا کے معاملے کو کچھ اور رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں لیکن ہمارا ان عناصر سے کوئی تعلق نہیں اور ہم ان الزامات کی مذمت کرتے ہیں۔

ہندو پنچایت کے سربراہ ایشور لال کے مطابق سندھ میں اس وقت ہندو برادری اذیت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے، بچے اغوا کیے جارہے ہیں، دھمکیاں دی جارہی ہیں اور بھتے وصول کیے جارہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان حالات کی وجہ سے ہندو برادری کے افراد اپنی جنم بھومی چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

پنچایت کے سربراہ نے مزید کہا کہ سندھ کی ہندو برادری پیپلزپارٹی کی ووٹر ہے لیکن بلاول بھٹو یا مراد علی شاہ نے کبھی ہمارے تحفظات اور مسائل حل کرنے کی کوشش تک نہیں کی۔ واضح رہے کہ 9سالہ پریا کماری 9 اگست 2021 کو سکھر سے لاپتا ہوئی تھی اور ڈھائی سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک بچی کا کچھ پتا نہیں چل سکا۔

سکھر کے قصبے سنگرار میں دکان چلانے والے راج کمار عرف راجو کی 9 سالہ بیٹی پریا ان کے پاس 10 محرم والے دن لگائی گئی سبیل میں ہاتھ بٹانے آئی تھی اور جب راج کام کی غرض سے گھر گئے اور وہاں سے واپس لوٹے تو ان کی بیٹی وہاں موجود نہیں تھی۔

 

 

گزشتہ روز وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے لاپتا بچی پریا کماری کی بازیابی کے لیے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) سندھ کی ہدایت پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔ جے آئی ٹی کی سربراہی ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) میرپورخاص جاوید جسکانی کریں گے، دیگر ممبران میں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) حیدرآباد امجد شیخ، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس شہید بینظیر آباد تنویر تنیو اور 2 ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پیز) شامل ہیں اور کمیٹی سے تین ہفتے کے اندر رپورٹ طلب کی گئی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!