...

طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے اب سے تک بلوچستان میں 317 سیکیورٹی اہلکار اور 389 شہری شہید

تشکر نیوز: افغانستان کی سرحد سے متصل بلوچستان دہشت گردوں کے نشانے پر ہے ۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے ڈانڈے براہ راست افغانستان سے جاملتے ہیں۔افغان حکام لاکھ اس امر کا دعویٰ کریں کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے، تلخ ترین حقیقت یہی ہے کہ افغان سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لیے مسلسل استعمال ہو رہی ہے۔ حقائق بتاتے ہیں کہ طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے اب سے تک بلوچستان میں 317 سیکیورٹی اہلکار اور 389 شہری شہید ہوچکے ہیں

۔پاکستان کا صوبہ بلوچستان ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کا شکار ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے اسباب اور پس پردہ حقائق چاہے کچھ بھی ہوں لیکن اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جب سے افغانستان میں دوبارہ طالبان نے قدم جمائے ہیں اور کابل پر قبضہ کیا ہے پاکستان بالخصوص بلوچستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔بلوچستان کی ترقی و خوشحالی پاکستان کی ترقی و خوشحالی ہے، یہی وجہ ہے کہ سی پیک جیسے عظیم معاشی منصوبے کا دروازہ سمجھا جانے والا بلوچستان دشمنوں کے نشانے پر ہے۔بلوچستان میں دہشت گردی سے ہونے والے جانی نقصانات کا جائزہ لینے کا آغاز 2020 سے آغاز کریں تو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کے مصدقہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دہشت گردی کی 49 کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کے 42 اہلکاروں کے ساتھ 54 شہریوں نے جام شہادت نوش کیا۔ان کارروائیوں میں 52 اہلکار اور 165 شہری زخمی ہوئے۔ 2020

میں دو عسکریت پسند ہلاک بھی ہوئے، مجموعی طور پر سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کل ملا کر 96 پاکستانیوں نے جام شہادت نوش کیا جب کہ 217 پاکستانی ان کارروائیوں میں زخمی ہوئے۔ بلوچستان میں 2020 میں اغوا کی 16 وارداتیں بھی آن ریکارڈ ہیں۔سال 2021 کا رخ کریں تو یہ وہ سال ہے جب کابل میں طالبان دوبارہ برسر اقتدار آئے، 2021 میں دہشت گردی کی کارروائیاں 104 تک جا پہنچیں، ان کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کے 80 اہلکار شہید اور 133 زخمی ہوئے۔ 86 شہریوں نے جام شہادت نوش کیا جب کہ 205 شہری دہشت گردی کے باعث زخمی ہوئے۔2021میں 11 دہشت گرد مارے گئے جب کہ 8 زخمی بھی ہوئے، 2021 میں سیکیورٹی فورسز اور شہریوں کی شہادتوں کی تعداد 166 اور زخمی ہونے والوں کی تعداد 346 رہی جب کہ اغوا کی چار وارداتیں سامنے آئیں۔2022میں بھی دہشت گردی کم و بیش اسی شدت کے ساتھ جاری رہی دہشت گردی کی

103 کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کے 60 اہلکار شہید اور 83 زخمی ہوئے 50 شہریوں نے جام شہادت نوش کیا جب کہ 220 شہری زخمی ہوئے، 14 دہشت گرد بھی مارے گئے۔124 اموات کے ساتھ 303 زخمی دہشت گردی کے باعث آن ریکارڈ سامنے آئے۔2022 میں اغوا کی 6 وارداتیں بھی ریکارڈ پر موجود ہیں۔2023میں دہشت گردی کی لہر میں زبردست اضافہ دیکھا گیا، 170 کارروائیوں میں 114 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 99 زخمی ہوئے۔ 191 شہریوں نے دہشت گردی کے ہاتھوں جان گنوائی جب کہ 195 زخمی ہوئے2023 میں 21 دہشت گرد ہلاک اور چار زخمی ہوئے،

دہشت گردی میں مجموعی طور پر 286 افراد جان سے گئے جب کہ 298 زخمی ہوئے، اغوا کی 15 وارداتیں بھی سامنے آئیں۔2024 کی بات کریں تو سال کے پہلے تین مہینے میں ہی دہشت گردی کی 95 کارروائیاں ریکارڈ کی جاچکی ہیں، 22 مارچ تک کے اعداد و شمار کے مطابق 21 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 17 زخمی ہوئے۔اسی طرح 48 شہریوں نے جام شہادت نوش کیا جب کہ 105 زخمی ہوئے، 18 دہشت گرد مارے گئے اور مجموعی طور پر مرنے والوں کی تعداد 87 رہی جب کہ 122 افراد زخمی ہوئے22مارچ تک کے اعداد و شمار کے مطابق اغوا کی 10 کارروائیاں سامنے آچکی ہیں، 2020 سے اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر دہشت گردی کی 521 کارروائیوں میں سیکیورٹی فورسز کے 317 اہلکار شہید اور 384 زخمی ہوئے۔389 شہریوں نے جان کا نذرانہ دیا جب کہ 1286 زخمی ہوئے۔ ان برسوں میں 66 دہشت گرد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے جب کہ اس دوران اغوا کی 51 وارداتیں ہوئیں، ان برسوں میں 66 دہشت گرد ہلاک اور 12 زخمی ہوئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Don`t copy text!
Seraphinite AcceleratorOptimized by Seraphinite Accelerator
Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.