اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس فیصلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد کردی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 21 اکتوبر 2022ء کا الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، جس میں عدالت نےبانی چئیرمین تحریک انصاف کی درخواست خارج کر دی۔بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے محفوظ فیصلہ سنایا، 13 ستمبر کو عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، سابق وزیراعظم عمران خان نے 21 اکتوبر 2022ء کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کر رکھا تھا، بانی چیئرمین پی ٹی آئی اسلام آباد ہائی کورٹ سے اپیل واپس لے کر لاہور ہائیکورٹ میں کیس چلانا چاہتے ہیں تاہم اب اسلام آباد ہائی کورٹ ہی یہ کیس سنے گی۔ادھر الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی نااہلی اور پارٹی عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، اس حوالے سے الیکشن کمیشن میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو پارٹی عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس پر سماعت ہوئی، چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے کیس پر سماعت کی، بانی چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل شعیب شاہین الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، پٹیشنر خالد محمود ایڈوکیٹ بھی الیکشن کمیشن میں موجود تھے۔دوران سماعت شعیب شاہین نے کہا کہ ہم نے انٹر پارٹی انتخابات کا ریکارڈ الیکشن کمیشن میں جمع کروادیا ہے، اب اس کیس کو ختم ہوجانا چاہئیے، قانونی طور پر یہ معاملہ ختم ہوگیا ہے کیوں کہ پارٹی کا نیا چئیرمین آگیا ہے لیکن اگر آپ اس کیس کو چلانا چاہتے ہے تو اکبر ایس بابر پٹیشن دائر کررہے ہیں اس کے ساتھ چلا لیں۔ اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ’آپ خالد محمود کو موقع دے رہے ہیں کہ وہ نئے چئیرمین کے خلاف بھی پٹیشن دائر کرے‘، جس پر خالد محمود نے کہا کہ ’آپ آرڈر میں لکھ کر دے دیں کہ عمران خان سزا یافتہ ہے وہ پارٹی کا کوئی عہدہ رکھ نہیں سکتے‘، چیف الیکشن کمشنر نے جواب دیا کہ ’بانی چئیرمین پی ٹی آئی نے الیکشن لڑا ہی نہیں اس میں ہم کچھ نہیں کہ سکتے‘۔