اسلام آباد: پارلیمنٹ ہاؤس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ مذاکرات کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ حکومت 7 روز کے اندر اپوزیشن کے مطالبات کا تحریری جواب دے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا غزہ میں جنگ بندی کا خیر مقدم، فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار
سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا اور کہا کہ مذاکرات کے اس دور میں دونوں فریقین کے درمیان ماحول خوشگوار رہا۔ پی ٹی آئی کی ٹیم میں عمر ایوب خان، علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا، علامہ ناصر عباس، اور سلمان اکرم راجہ شامل تھے، جبکہ حکومتی ٹیم کی قیادت نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار نے کی، ان کے ہمراہ عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ، راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، فاروق ستار اور دیگر ارکان شریک ہوئے۔
مطالبات اور حکومتی ردعمل:
اپوزیشن کی جانب سے "چارٹر آف ڈیمانڈ” پیش کیا گیا، جس میں بانی تحریک انصاف سے جیل میں آزادانہ ملاقات، 9 مئی کے واقعات پر عدالتی کمیشن، اور دیگر امور شامل ہیں۔ حکومت نے مطالبہ کیا کہ اس حوالے سے وقت دیا جائے، اور جلد ملاقات کے انتظامات پر غور کیا جائے گا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے بات چیت کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا، جس پر دونوں کمیٹیوں نے ان کی کوششوں کو سراہا۔ عمر ایوب نے چارٹر آف ڈیمانڈ میں تمام مطالبات تفصیل سے پیش کیے، جن کا جواب 30 جنوری سے پہلے دیا جائے گا۔
دیگر امور پر تبادلہ خیال:
اجلاس میں غزہ کی جنگ بندی پر پیش رفت کو سراہا گیا اور نائب وزیر اعظم نے اس حوالے سے بریفنگ دی۔ علاوہ ازیں، ملک میں دہشت گردی سے متعلقہ امور پر غور کے لیے ایک نئی کمیٹی بنانے کی تجویز پیش کی گئی۔
تحریک انصاف کے مطالبات:
چارٹر آف ڈیمانڈ میں سنسر شپ، صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات، اور انٹرنیٹ کی بندش جیسے معاملات پر بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ اپوزیشن نے یہ بھی واضح کیا کہ اسیران کی رہائی آئینی اور قانونی بنیادوں پر ہونی چاہیے، نہ کہ کسی ڈیل یا ڈھیل کے تحت۔