حکومت آج قومی اسمبلی میں شہریوں کے لیے ڈیجیٹل شناخت اور ڈیجیٹل گورننس کے قیام کے حوالے سے ایک انقلابی بل پیش کرے گی، جس کا مقصد ملک کو جدید ڈیجیٹل معیشت اور گورننس کے نظام میں تبدیل کرنا ہے۔
جی ایچ کیو حملہ کیس: شاہ محمود قریشی سمیت 9 ملزمان پر فرد جرم عائد
بل کی تفصیلات
وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ خواجہ "ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024” قومی اسمبلی میں پیش کریں گی۔ یہ بل پاکستان کے سماجی، معاشی اور گورننس ڈیٹا کو مرکزی کرنے کے لیے اہم قانون سازی ہے، جو شناختی کارڈ، لینڈ ریکارڈ، اور صحت کے ریکارڈ کو یکجا کرے گا۔
اہم اقدامات اور ادارے
حکومت نے بل کے تحت دو نئے ادارے بنانے کی تجویز دی ہے:
نیشنل ڈیجیٹل کمیشن (این ڈی سی): وزیراعظم کی سربراہی میں کام کرے گا اور چاروں وزرائے اعلیٰ و دیگر اعلیٰ حکام اس کا حصہ ہوں گے۔
پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی: صنعتی ماہرین پر مشتمل ہوگا، جو ڈیجیٹل سسٹمز کی تعمیر اور عمل درآمد کی قیادت کرے گا۔
ڈیجیٹل شناخت کا نفاذ
یہ بل ہر شہری کے لیے ایک ڈیجیٹل شناخت فراہم کرے گا، جو صحت، اثاثوں، اور دیگر معاشرتی اشاریوں کے ڈیٹا کو شامل کرے گا۔ ڈیجیٹل والٹ کی مدد سے معیشت کو رسمی بنانے، قرضوں کی سہولت، اور سرکاری اسکیموں تک رسائی کو آسان بنایا جائے گا۔
ڈیجیٹل ماہرین کے خیالات
ڈیجیٹل ماہر حبیب اللہ خان کے مطابق یہ بل پاکستان کے "ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر” کی تعمیر کی جانب ایک اہم قدم ہے، جس سے ڈیجیٹل آئی ڈی، یونیورسل پیمنٹ انٹرفیس، اور ڈیٹا ایکسچینج جیسے نظام نافذ کیے جائیں گے۔
دیگر ممالک کے ماڈلز
یہ ڈیجیٹل آئی ڈی پروگرام متحدہ عرب امارات، بھارت، اور ایسٹونیا جیسے ممالک کے طرز پر ہوگا۔ ایسٹونیا میں ڈیجیٹل شناخت کے ذریعے ووٹنگ، صحت کے ریکارڈ، اور دیگر سروسز کو مکمل طور پر ڈیجیٹل بنایا جا چکا ہے۔
حقوق اور تحفظات کے خدشات
ڈیجیٹل حقوق کے ماہرین نے بل کے حوالے سے شفافیت، ڈیٹا سیکیورٹی، اور شہریوں کی رضامندی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
دیگر بلز
قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں "نیشنل فرانزک ایجنسی بل 2024” بھی شامل ہے، جو سینیٹ سے پہلے ہی منظور کیا جا چکا ہے۔