دمشق: شامی باغیوں کے دارالحکومت دمشق پر قبضے اور صدر بشار الاسد کے 24 سالہ اقتدار کے خاتمے کے بعد نامعلوم مسلح افراد نے دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر دھاوا بول دیا۔
سیلاب سے متاثرہ ملائیشیا کیلئے پاکستانی امداد کی پہلی کھیپ کوالالمپور پہنچ گئی
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایرانی سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا ہے کہ حملہ آور ایک مسلح گروپ سے تعلق رکھتے ہیں جو موجودہ باغیوں کے گروپ سے مختلف ہے جو شام کے زیادہ تر علاقوں پر قابض ہے۔
عرب اور ایرانی میڈیا نے سفارت خانے کی ویڈیوز شیئر کی ہیں، جن میں حملہ آوروں کو عمارت کے اندر سازوسامان کو نقصان پہنچاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، تاہم رائٹرز ان ویڈیوز کی تصدیق نہیں کر سکا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق تہران ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ حملے سے قبل ایرانی سفارت کاروں نے اپنا سفارت خانہ خالی کر دیا تھا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے تصدیق کی ہے کہ تمام ایرانی عہدیدار محفوظ ہیں۔
اس پیش رفت کے بعد عراق نے بھی دمشق میں اپنا سفارت خانہ خالی کر کے عملے کو لبنان منتقل کر دیا ہے۔ عراق کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق یہ فیصلہ باغیوں کے دمشق پر قبضے اور ایرانی سفارت خانے پر حملے کے بعد کیا گیا ہے۔
باغیوں نے سرکاری ٹی وی پر دمشق کی فتح کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ "اب دمشق اسد سے آزاد ہے۔” اس اعلان کے بعد دارالحکومت کے امیہ چوک پر ہزاروں افراد نے آزادی کا جشن منایا۔
بشار الاسد کے وفادار فوجی افسران کے مطابق، صدر اسد باغیوں کے دارالحکومت میں داخل ہونے کی اطلاع کے بعد کسی نامعلوم مقام کی جانب روانہ ہو گئے تھے۔
باغیوں کا کہنا ہے، "ہم دمشق کی آزادی پر جشن منا رہے ہیں اور سدنیا جیل میں قیدیوں کی رہائی کو شامی عوام کے لیے نئی امید کا آغاز سمجھتے ہیں۔”