اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان اور بشریٰ بی بی کی ایک مقدمے کی حد تک درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور 6 مقدمات میں ضمانتوں کی درخواست پر جیل سپرنڈنٹنڈٹ کو سابق وزیراعظم کی ویڈیو لنک سےحاضری یقینی بنانےکی ہدایت کردی جب کہ دوران سماعت سابق خاتون اول کمرہ عدالت میں رو پڑیں۔
سارے مقدمات آئینی بینچ میں نہ لیکر جائیں، کچھ ہمارے پاس بھی رہنے دیں، جسٹس منصور
اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی 6 اور بشری بی بی کے خلاف ایک مقدمے میں دائر درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے سماعت کی۔
دوران سماعت جج نے ریمارکس دیے کہ بانی پی ٹی آئی نے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونا تھا، سینٹرل جیل حکام کو ہدایت کریں کہ عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے حاضر کریں۔
سابق وزیر اعظم اور بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے استدعا کی کہ بانی پی ٹی آئی کی حد تک عدالت سخت حکم دے تب ہی بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش کیا جائےگا۔
انہوں نے استدلال کیا کہ جب تک بانی پی ٹی آئی پیش ہوتے ہیں، میں بشری بی بی کے خلاف 442 پر دلائل دے دیتا ہوں، ڈیڑھ سال ہو گیا آپ سوچ رہے ہیں آج دلائل کیوں دے رہے ہیں کیونکہ تفتیش آج کمرہ عدالت میں ہوئی، اس مقدمے میں بانی پی ٹی آئی، بشری بی بی، فرح، شہزاد اکبر سمیت 5 ملزمان ہو گئے، صرف 2 ملزمان کی درخواست ضمانتیں ہیں، باقی کی نہیں ہیں۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ الزام آگیا کہ ملزمان نے فراڈ کیا اور جعلی رسیدیں دیں، جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ اس میں ایک ہی لفظ ہے (presented)، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ یہ پراسیکوشن حکام بتائں گے، جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ پراسیکیوشن بتائے انھوں نے کہا یہ Present کی، پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن میں بھی Present کیا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ ڈیڑھ سال تک آپ نے کیا تفتیش کی ہے؟ رسیدیں کیا ہوا میں پیش کی ہیں، جج نے استفسار کیا کہ آپ کا الزام ہے رسید جعلی ہے اور انہوں نے پیش کی، کدھر پیش کی؟ ثبوت دیں، پراسیکیوٹر نے کہا کہ صفحہ مثل میں تو لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن میں پیش کی، جج نے استفسار کیا کہ کیا آپ الیکشن کمشین گئے؟ انہوں نے کیا کہا؟۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ الیکشن کمشین نے کہا توشہ خانہ میں پیش کی، جج نے پراسیکیوٹر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کیا تفتیش کی؟ اگر قانون پر چلوں تو آپ کون ہوتے ہیں مقدمہ دینے والے، جعلی رسید کہاں پر پیش کی، کوئی تو ثبوت دیں۔
وکیل سلمان صفدر نے الیکشن کمشین کی بات کریں تو انہوں نے تین سال کی سزا دی لیکن اس رسید کا ذکر نہیں کیا،جج نے ریمارکس دیے کہ جیل سپرٹینڈنٹ کو لکھیں اگر بانی پی ٹی آئی کو پیش نہ کیا تو آپ کو ادھر کھڑا ہونا پڑے گا۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہوں نے رسیدیں ٹی وی چینل پر پیش کیا، ان کے الفاظ پر عدالت میں قہقہے لگ گئے، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ تمام کیسز ہی ایسے ہیں، بشری بی بی پندرہ دفعہ عدالت میں پیش ہوئیں ہیں اسی کیس میں، جج نے ریمارکس دیے کہ میں تو پہلی دفعہ کیس دیکھ رہا ہوں، اصل پراسیکیوٹر کدھر بھاگ گئے ہیں۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہ آج اے ٹی سی میں ہیں، جج نے ریمارکس دیے کہ پولیس کا تو الزام ہی مطمئن کرنے والا نہیں ہے، الیکشن کمیشن کو جو لیٹر لکھا اسکا جواب کیا آیا وہ لیکر آئے، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش نہیں کیا جانا کیونکہ ویڈیو لنک خراب ہے، بشری بی بی آج موجود ہیں انکی حد تک آپ فیصلہ کر دیں، آج دن تک کیس کے مدعی اور مالک کو کب دیکھا ہے۔
جج نے استفسار کیا کہا کہ مدعی کو پروانہ طلبی جاری کیا ہے، جج نے پراسیکیوٹر کو ہدایت دی کہ اگر نہیں طلب کیا تو اس کا پروانہ طلبی لگائیں، وکیل نے کہا کہ خرید و فروخت کا بھی کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔
جج نے وکیل سے استفسار کیا کہ جس کیس میں سزا ہوئی ہے کیا اس میں رسید کا ذکر ہے، کیا آپ رسید کو اون کرتے ہیں، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ ہم اس رسید کو ڈس آون کرتے ہیں الیکشن کمیشن میں بھی ڈس آون کی ہے، شہزاد اکبر،ذولفی بخاری ،فرح سمیت پانچ ملزمان نے کیا جعل سازی کی کس کا کیا رول ہے، ہم نے ہائی کورٹ سے ضمانتیں بحال کرائی پولیس کو ملزمان کی کسٹڈی کی ضرورت ہی نہیں۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عدت کیس میں بری ہوئی اور توشہ خانہ ٹو میں گرفتار کر لیا، توشہ خانہ ٹو کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت دے دی، جج نے پولیس سے استفسار کیا آپ کو گرفتاری مطلوب ہے،
تفتیشی افسر نے کہا کہ توشہ خانہ سے ریکارڈ لینے کے بعد عدالت کو آگاہ کر سکتے ہیں، وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اس کیس میں کوئی چالان نہیں کسی اور ملزم کو گرفتار نہیں کیا، ڈیڑھ سال سے کوئی تفتیش نہیں کی گئی سیاسی بنیادوں پر مقدمہ بنایا گیا، نیب، ایف آئی اے، الیکشن کمیشن اور پولیس نے بھی موقع لیا لیکن کیس سے نکلا کچھ نہیں، اس سے قبل طاہر سپرا نے بھی بہت دفعہ پوچھا کیس کیا ہے، یہ ضمانتیں مسترد ہوئی اور پانچ ماہ بعد ہائیکورٹ سے ہم نے بحال کرائیں پولیس نے گرفتار کیوں نہیں کیا۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بشری بی بی بھی روسٹرم پر آگئیں ان کا کوئی لنک نہیں نہ یہ حکومت میں رہیں، جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا آپ شہزاد اکبر،فرح اور ذولفی بخاری کے وارنٹ لیے ہیں، فائل میں لگے ہوئے ہیں وارنٹ لیے ہیں۔
جج نے ریمارکس دیے کہ کوئی رپورٹ نہیں ہے، کیا اشتہاری جاری کیا ہے، آپ کی اس کیس میں یہ حالت ہے باقی میں کیا ہو گی۔
بشری بی بی نے کہا کہ میں انصاف کی کرسی میں بیٹھے ہوئے منصفوں کی 9 مہینوں سے ناانصافی ہو رہی ہے، پورے پاکستان میں بانی پی ٹی آئی اور مجھے ناانصافی پر سزا دی گئی، انصاف تو ہے ہی نہیں میں انصاف کے لیے نہیں آئی۔
اس دوران بشری بی بی کمرہ عدالت میں رو پڑیں اور کہا کہ میرا کمبل و دیگر سامان گاڑی میں ہے جب آپ کہے گیں میں جیل جانے کو تیار ہوں، ہمارے وکلا سمیت تمام وکلا صرف وقت ضائع کرتے ہیں، جو اندر انسان بیٹھا ہے کیا وہ انسان نہیں ہے،کسی جج کو نظر نہیں آتا۔
بشری بی بی نے کہا کہ میں اب اس عدالت میں نہیں آؤں گی، یہاں صرف ناانصافیاں ہوتی ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی تھانہ کوہسار میں جعلی رسید سے متعلق مقدمے میں درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جج نے ریمارکس دیے کہ تھوڑی دیر میں ضمانتوں پر فیصلہ کر دوں گا۔
عدالتی عملے کے مطابق بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ 18 نومبر کو سنایاجائےگا، بانی پی ٹی آئی کی 6 درخواست ضمانتوں پر دلائل بھی 18 نومبر کو طلب کرلیے گئے، آئندہ سماعت پر بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے ہر صورت حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا گیا۔
عدالتی عملے کا کہنا تھا کہ جیل سپرٹینڈنٹ بانی پی ٹی آئی کی ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری یقینی بنانے کے لیے اقدمات کریں، بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانتوں پر فیصلہ ایک ساتھ سنایاجائےگا۔